دنیا کی تاریخ میں یہ انوکھی مثال ہو گی یعنی وزیراعظم سزا یافتہ اور اس کا وزیرداخلہ نااہل۔ وزیرداخلہ کی سینٹ کی رکنیت معطل ہونے کے بعد ہونا تو یہ چاہیے کہ رحمن ملک خود ہی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر پیپلز پارٹی کو چاہیے کہ وہ انہیں سیاست سے باہر کر دے۔ مگر ایسا نہیں ہوگا کیونکہ سزا یافتہ وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ رحمن ملک کو پہلے کی طرح اپنا مشیر داخلہ بنا لیں جو وزیر داخلہ کے فرائض انجام دیتا رہے گا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے جب پیوٹن کے تیسری مرتبہ روس کا صدر بننے کی راہ میں قانون آیا تو وہ وزیراعظم بن گیا اور اس کے بعد دوبارہ روس کا صدر بن چکا ہے۔

لعنت ہے ایسی جمہوریت پر اور ایسے جمہوری حکمرانوں پر جو ایسی بدقماشیوں کے باوجود خود کو جمہوریت کا چیمپین سمجھتے ہیں۔

رحمن ملک کی دوہری شہریت ثابت ہونے کے بعد کئی اور پردہ نشینوں کے نام ظاہر ہوئے ہیں ان میں سب سے بڑا نام مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف کا ہے جن کے پاس کینیڈا کی شہریت بھی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دوہری شہریت کا قانون کس کس کی رکنیت معطل کرتا ہے۔