اقوامِ متحدو کا ساٹھواں اجلاس نيويارک ميں شروع ہو گيا ہے۔ اس کے پہلے دن کي مصروفيات کچھ اس طرح رہيں۔
١۔دہشتگردي جس کا مطلب اسلامي دہشتگردي تھا کي بات بڑھ چڑھ کر کي گئ
٢۔ ايٹمي ہتھياروں کے دہشتگردوں کے ہاتھ لگنے سے روکنے کي بات ہوئي۔
٣۔ دنيا ميں ناانصافي کي بات کي گئ
٤۔ صدر مشرف کي بےمقصد ملاقات صدر بش اور من موہں سنگھ سے ہوئي
٥۔ ايک تقريب ميں صدر مشرّف کي رضامندي سے اسرائيلي صدر شيرون نے ان سے مصافحہ کيا
٦۔ صدر مشرّف نے اقوامِ متحدہ سے لاحاصل خطاب کيا
آج جن خاص کرنے والي باتوں کو نظر انداز کيا گيا وہ مندرجہ ذيل ہيں۔
١۔ ساري دنيا ميں موذي مرض کي طرح پھيلتي ہئي ايڈ کي بيماري کا کسي نے ذکر نہيں کيا۔
٢۔ امريکہ کے حملوں کي وجہ سے جو تباہي افغانستان اور عراق کے لوگوں کے حصّے ميں آئي ہے کسي نے اس پر بات نہيں کي۔
٣۔ پاني کي کمي کا جو مسلہ مستقبل ميں دنيا کو پيش آنے والا ہے نظر انداز کيا گيا۔
٤۔ آج کے دو سب سے بڑے مسلے فلسطين اور کشمير کو کسي نے خاص اہميّت نہيں دي۔
٥۔ مسلمان ملکوں کے طالبعلموں پر جو يورپ اور امريکہ جانے پر سختي کي گئ ہے اس پر کوئي نہيں بولا۔
ہميں تو يہي لگتا ہے کہ يہ سب ٹوپي ڈرامہ ہے نہ اس سے کسي غريب ملک کو فائدہ ہو گا اور نہ مسلمانوں کو۔ کتنا اچھا ہوتا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے مسلمان ملکوں کے سربراہان آپس ميں ملتے اور ايک مشترکہ موقف اپناتے۔ مگر اب وقت ہے آقا اور غلام کارشتہ پکّا کرنے کا۔ سب لوگ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ اپنے آقاؤں کو خوش کريں گےاور اپني نوکري پکّي کريں گے۔
مجال ہے کہ صدر مشرّف کي کسي اسلامي ملک کے سربراہ سے مالاقات کي خبر آۓ۔ پتہ نہيں ہميں کب عقل آۓ گي اور ہم ميں کب غيرت جاگے گي۔
وضاحت درکار ہے۔
دو روز سے جو ٹي وی کي سپيشل نشريات اقوامِ متحدہ کے اجلاس کي کوريج کيلۓ جاري ہيں ان کے دوران بيک گراؤنڈ ميں پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ ساتھ امريکہ کا جھنڈہ دکھانے کي وجہ سمجھ ميں نہيں آئي۔ بہيتر ہوتا اگر امريکہ کے جھنڈے کي بجاۓ اقوامِ متحدہ کا جھنڈہ دکھايا جاتا۔ کيا اس سے يہ ثابت کرنا تومقصود نہيں کہ ہم امريکہ کي ٥٣ رياست ہيں۔