پاکستان رمضان کی ستائسویں کو معرض وجود میں آیا۔ یہ ان پانچ طاق راتوں میں سے ایک ہے جن میں عبادت کا ثواب ہزار ماہ کے برابر ہے۔ رسول پاک کا ارشاد ہے لیلتہ القدر کی رات سب لوگ بخشے جائیں گے سوائے چار طرح کے لوگوں کے۔
ایک شرابی نہیں بخشا جائے گا
دوسرا ماں پر ظلم کرنے والا اور اس کی نافرمانی کرنے والا نہیں بخشا جائے گا
تیسرا رشتے داروں سے قطع تعلق کرنے والے کی بخشش نہیں ہو گی
چوتھا دل میں کینہ رکھنے والے کی توبہ قبول نہیں ہو گی
اب صرف اس ایک حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ پانچوں طاق راتوں میں عبادت کرنے سے کیا ہم بخشے جائیں گے؟ خدا کی بخشش کا کوئی حساب نہیں ہے مگر موجودہ حالات کا اگر جائزہ لیا جائے تو لگتا ہے گنے چنے افراد ہی اس حدیث کی کسوٹی پر پورے اتریں گے وگرنہ اکثریت کے بخشے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ہمیں یہ خوش فہمی بھی دل سے نکال دینی چاہیے کہ ہم ہر سال گناہ کرتے رہیں اور اللہ ہر سال ہمیں بخشتا رہے۔ اللہ اسی کو بخشے گا جو سچے دل سے توبہ کرے گا یعنی توبہ کے بعد دوبارہ گناہ نہیں کرے گا۔