یہ قائداعظم کا پاکستان ہے یا طالبان کا جاننے کیلیے ایم کیو ایم نے عوامی ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے پہلے ایم کیو ایم مذہبی رہنماوں کے لوازمات اکٹھے کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ پتہ نہیں اس طرح کی بھونڈی حرکات سے ایم کیو ایم کونسے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایم کیو ایم جس کی کراچی میں اکثریت ہے پہلے کراچی کے حالات کو درست کرنے کا عوامی ریفرنڈم کراتی۔ کراچی تو ان سے سنبھالا نہیں جا رہا اور انہیں فکر پڑی ہے پاکستان کی۔ ہماری تجویز یہ ہے کہ پہلے ایم کیو ایم کو اس طرح کا ریفرنڈم کرانا چاہیے جس سے پتہ چلے کہ کراچی مہاجروں کا شہر ہے، پٹھانوں کا یا پاکستانیوں کا۔ پھر دوسرا سروے یہ ہونا چاہیے کہ ٹارگٹ کلنگ میں کون کونسی جماعتیں ملوث ہیں۔ پھر ریفرنڈم یہ ہونا چاہیے کہ کراچی کو کون دوبارہ روشنیوں کا شہر بنا سکتا ہے؟ الطاف حسین، عمران خان، نواز شریف یا زرداری۔ جب ایم کیو ایم کراچی کو امن کا گہوارہ بنا دے تو پھر پاکستان کو پرامن ملک بنانے کی کوششیں شروع کرے۔
ایم کیو ایم کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جب قائداعظم نے مسلمانوں کیلیے ملک بنانے کا ارادہ کیا تو وہ لندن کی آسائشیں چھوڑ کر ہندوستان چلے آئے اور پھر کبھی دوبارہ انگلستان سیٹل نہیں ہوئے۔ پہلے تو قائد الطاف حسین کو چاہیے قائداعظم کی اس روایت پر عمل کرتے ہوئے انگلینڈ کی شہریت ترک کر کے پاکستان واپس آ جائیں اور پھر اس طرح کے جتنے مرضی سروے کرائیں۔