یہ ہماری فطرت میں ہے کہ اپنی خرابی کو جائز قرار دینے کیلیے ہم اپنی عظیم ہستیوں کی شخصیت میں کیڑے نکالتے ہیں اور خود کو مطمئن کر لیتے ہیں۔ ایسے ایم کیو ایم کے الطاف حسین نے قائداعظم کو برٹش پاسپورٹ ہولڈر کا طعنہ دے کر اپنے برٹش ہونے کو جائز قرار دیا ہے۔ مگران کی کم عقلی کہ انہیں یہ سمجھ نہیں کہ قائد تب برٹش نیشنل تھے جب پاکستان نہیں بنا تھا اور ہندوستان پر برطانیہ کی حکومت تھی۔ قائداعظم نے ایک دفعہ برطانیہ چھوڑا تو پھر چھوڑ دیا۔ پاکستان کی جدوجہد جب انہوں نے شروع کی تو ان کا جینا مرنا اپنی زمین ہی ٹھہری۔ انہوں نے برطانیہ بیٹھ کر عوام کی قیادت نہیں کی اور نہ ہی برطانیہ بیٹھ کر پاکستان بنایا۔
قائد اعظم کا پاکستان پرامن تھا کراچی کی طرح خون آلود نہیں تھا۔ ان کے کچھ اصول تھے الطاف حسین جن کے پاس تک نہیں پھٹکتے۔ نہ اہنوں نے بھتہ لیا، نہ انہوں نے اپنے مخالفین کو قتل کرایا اور نہ ہی لسانی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے تو برٹش پاسپورٹ کیساتھ اپنی فوٹو بھی نہیں بنوائی۔ الطاف حسین کی سرخ پاسپورٹ کیساتھ فوٹو ان کی پاکستانیت کا مذاق اڑاتی نظر آتی ہے۔
ہمیں حیرانی ہے کہ الطاف حسین جیسے لیڈر کے بھی ماننے والے ہیں اور وہ بھی کراچی جیسے تعلیم یافتہ لوگ۔ اینکر پرسن طلعت حسین نے ٹھیک کہا ہے کہ الطاف حسین نے جس ڈرون حملے کا وعدہ کیا تھا وہ قائد اعظم پر کیا ہے۔
الطاف حسین کی غلط بیانی کے راز جنگ کے کالم نگار ڈاکٹر صفدر محمود نے اپنے اس کالم میں کھولے ہیں۔
ڈاکٹر صفدر محمود کا کالم