ہمارا یہ استدلال رہا ہے کہ جب بھی کوئی بڑا عالم دین اسلام کی خدمت کیلیے نکلتا ہے تو وہ ایک الگ فرقے کی بنیاد رکھ کر دین اسلام کے مزید ٹکڑے کر دیتا ہے۔ تازہ مثال ڈاکٹر طاہر القادری کی ہے جنہوں نے بریلوی فرقے کو مزید تقسیم کر دیا ہے۔ اسی طرح مولانا مودودی جنہیں ان کے ماننے والے موجودہ دور کا مجدد مانتے ہیں وہ بھی جماعت اسلامی کی بنیاد رکھ اپنا الگ فرقہ بنا گئے۔ اسی طرح بریلوی عالم تو بریلوی ازم کے اتنے ٹکڑے کر رہے ہیں کہ اب تو گننے مشکل ہو رہے ہیں۔ جتنی خانگاہیں اتنے ہی فرقے۔
مودودی ساحب سے پہلے امام احمد رضا بریلوی کی وجہ سے بریلوی فرقے کی بنیاد پڑی۔ تبلیغی جماعت والوں کا الگ گروپ بن چکا ہے۔ سنی، وہابی، شیعہ، دیوبندی، احمدی، بروہی، آغا خانی پتہ نہیں کتنے حصوں میں مسلمان بٹ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملکوں میں تقسیم، پھر ذات پات کی تقسیم، پھر علاقوں کی تقسیم اور سب سے بڑھ کو ایک دوسرے سے نفرت۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔
پتہ نہیں اتنے بڑے بڑے عالم جو فرقے بنانے کا سبب بنتے ہیں وہ صورۃ الانعام کی اس آئیت کو کیوں بھول جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ زیرعتاب ٹھہریں گے اور اللہ ان سے خود حساب لے گا۔
صورۃ الانعام کی آئیت 159 میں اللہ فرماتا ہے۔
جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تُمہارا (محمدﷺ) کُچھ واسطہ نہیں۔۔۔ ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد اور وہی انہیں بتائے گا کہ انہوں نے کیا کیا۔