موجودہ پاکستانی سیاسی قیادت میں اس وقت کچھ بھروسے والے لیڈر عمران خان کل لفٹ کے حادثے میں زخمی ہوگئے۔ انہوں نے اس جادثے کو سیاسی رنگ دینے یا سازش کی بجائے انسانی غلطی کہہ کر اپنی راست بازی کا ثوبت دیا ہے۔
یہ جادثہ پاکستانی انتظامیہ اور لوگوں کی جگاڑ بندی کا نتیجہ تھا۔ ہم لوگ کسی بھی مشین سے اس کی قوت سے زیادہ کام لینے کی کوششوں میں مگن رہتے ہیں۔ اس کی مثال چنگ جی کی ہے یعنی دو لوگوں کا بوجھ اٹھانے والی موٹرسائیکل پر ہم سات انسانوں کیساتھ چنگ چی کا بوجھ بھی ڈالے ہوئے ہیں۔
لفٹ پر پھٹے بچھا کر زیادہ انسانوں کو اٹھانے کی کوشش اس حادثے کا سبب بنی۔ پھٹوں کی وجہ سے حفاظتی جنگلے کا مقصد بھی فوت ہو گیا۔ جس کی وجہ سے عمران خان باقی باڈی گارڈز کیساتھ زمین پر گر گئے۔ اینکر کامران خان کی بات سچ ہے کہ شوکت خانم جیسا ہسپتال بنانے والے کیلیے ایمبولینس کا بندوبست بھی نہ ہو سکا اور اسے لوگوں نے اتھا کر اسی کی گاڑی میں ہسپتال پہنچایا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بڑے بڑے جلسوں کیساتھ ایمبولینس اور فائربریگیڈ کا بندوبست ہوتا مگر ادھر تو ابتدائی طبی امداد کا بندوبست نہیں تھا۔ امید ہے اس حادثے کے بعد سیاسی پارٹیاں اور حکومت ان چیزوں کا بندوبست ضرور کیا کرے گی۔