کل ساری رات چوہدری شجاعت، علمائے کرام اور مولانا غازی عبدالرشید کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے اور آخر کار ایک معاہدہ طے پاگیا جس پر مولانا غازی عبالرشید اور چودہدری شجاعت سمیت حکومتی وزرا کی ٹیم راضی ہوگئ۔ لیکن جب یہ معاہدہ منظوری کیلیے اعوان صدر لے جایا گیlalmosque.jpgا تو اسے مسترد کردیا گیا۔ اس کے بدلے ایک اور معاہدہ تیار کیا گیا جسے دیکھ کر علمائے کرام مایوس ہوکر اپنے اپنے گھروں کو واپس چلے گئے۔ اس کے بعد چوہدری شجاعت نے پریس کانفرنس میں مایوسی کا اظہار کیا اور پھر لال مسجد کیخلاف آپریشن شروع ہوگیا۔

 اب وہ کونسا خفیہ ہاتھ تھا جس نے چوہدری شجاعت جیسے زیرک سیاستدان کی بھی بات نہ مانی اور مسئلے کے پرامن حل پر طاقت کے استعمال کو اولیت دی اور لال مسجد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئ؟

اس سوال کا جواب کسی حد تک کالم نگار حامد میر نے اپنے کالم سانحہ لال مسجد کا ذمہ دار کون؟ مورخہ نو جولائی کے جنگ میں دینے کی کوشش کی ہے۔۔ 

ہمارے خیال میں تو اس “آپریشن سائلینس” کے حقائق شاید کبھی بھی معلوم نہ ہوسکیں کیونکہ آپریشن سے پہلے مزاکرات ميں حصہ لینے والوں اور اس آپریشن میں حصہ لینے والوں کو “سائلینٹ” رہنے کی ہدایات مل چکی ہیں۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی مسجد اور مدرسے کیخلاف یا بقول حکومت دہشت گردوں کے کیخلاف اتنے بڑے پیمانے پر آپریشن ہوا ہے۔ ہمارے ایک بلاگر نعمان صاحب نے پچھلے دنوں اپنی ایک تحریر قومی افتخار میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی کامیابیوں کے بارے میں استفسار کیا تھا اور کوشش کے باوجود ہم لوگ انہیں کوئي خاص مواد مہیا نہ کرسکے جو وہ اپنے بھارتی رشتہ داروں کے سامنے رکھ سکتے۔ اس وقت ہمارے ذہن میں ایک بات آئی جو ہم لکھ نہ سکے۔ بھارت ميں حکومت نے سکھوں کی تحریک کچلنے کیلیے ان کی سب سے بڑی عبادت گاہ پر حملہ کرکے اس کو تباہ و برباد کردیا تھا اور سینکڑوں سکھوں کو بھی ہلاک کردیا تھا۔ کل تک پاکستان میں اس طرح کا واقعہ پیش نہیں آیا تھا لیکن آج لال مسجد او مدرسہ حفصہ کو تباہ کرکے ہم نے بھارت کا یہ ریکارڈ بھی برابر کردیا۔

پاکستانی فوج کے ہاتھوں بنگال کے قتل عام پر لکھی ہوئی فہمیدہ ریاض کی یہ نظم اڑتیس سال بعد بھی موجودہ لال مسجد کے سانحے کی روداد سناتی نظر آتی ہے۔

مسجد مسجد یہ نمازی
سجدے میں پڑے یہ غازی
گردن تو اٹھا کر دیکھیں
نظریں تو بچار کر دیکھیں
منبر پر نہیں کوئی ملا
مسجد میں نہیں کوئی قبلہ
وہاں اک ٹینک کھڑا ہے
اور ٹینک کے منہ میں گن ہے
اس دیس میں بڑی گھٹن ہے