جب ڈاکٹر عمران فاروق کا لندن میں قتل ہوا ہم نے اسی دن کہا تھا کہ یہ سیاسی قتل ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر عمران فاروق کی کسی سے دشمنی نہیں تھی اور ان کے قتل سے صرف اور صرف الطاف حسین کو ہی فائدہ ہو سکتا تھا۔پچھلے ہفتے لندن اور سکاٹ لینڈ پولیس نے الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مارا اور کئی چیزیں ثبوت کے طور پر ساتھ لے گئے۔ الطاف حسین قاتل ثابت ہوں نہ ہوں ان کیلیے اتنا ہی کافی ہے کہ انہیں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
الطاف حسین کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ پاکستان میں نہیں رہ رہے جہاں سیاستدانوں کو تمام قتل معاف ہوتے ہیں۔ وہ سرخ پاسپورٹ والے دیس میں رہ رہے ہیں جہاں انصاف خریدا یا دھمکایا نہیں جا سکتا۔ گھر کی تلاشی سے جتنی بدنامی الطاف حسین کی ہوئی ہے وہ کراچی میں قتل کئے گئے ہزاروں معصوموں کا بدلہ ہے۔ ابھی تو آگے آگے دیکھیے الطاف حیسن پر کیا گزرتی ہے۔ جس طرح انہوں نے کراچی کا سکون تباہ کیا ہوا ہے قدرت نے ان کا سکون بھی تو تباہ کرنا ہی تھا۔
اب جب الطاف حسین نے دیکھا کہ ان پر مقدمہ بنے ہی بنے تو انہوں نے برطانوی گوروں کی انڈیا پر قبضے اور پھر قائداعظم اور علامہ اقبال کے برطانیہ سے پڑھنے کے باوجود برطانیہ کیخلاف جدوجہد آزادی کی باتیں شروع کر دی ہیں۔ تا کہ اس طرح وہ اپنے کارکنوں کو برطانیہ کیخلاف مظاہروں پر تیار کر سکیں۔ اس طرح وہ اس مقدمے سے بچنے کیلیے اب سیاسی ہتھکنڈے استعمال کرنے لگے ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ برطانوی اور پاکستانی حکومتوں کو یہ دھمکی بھی دیں کہ اگر ان پر مقدمہ چلا تو وہ کراچی کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔ اس طرح ہو سکتا ہے یہ معاملہ حکومتی سطح پر زیربحث آئے اور وہ مقدمے سے بچ جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو ان کے قاتل ہونے کا یہی بہت بڑا ثبوت ہو گا۔