نواز شریف کی حکومت میں کم از کم ایک سو پندرہ ممبران پارلیمنٹ ایسے ہیں جو ڈکٹیٹر مشرف اور بعد میں پی پی پی کے ساتھی تھے اور انہوں نے مشرف کیساتھ ملکر نواز شریف کو جلاوطن کیے رکھا۔ ان ارکان اسمبلی کی موجودگی میں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ن لیگ کی حکومت ملک کی تقدیر بدل دے گی تو وہ نہیں جانتا کہ اپنا ہی تھوکا چاٹنے والا سب سے بڑا بے غیرت ہوتا ہے اور بے غیرت کبھی تبدیلی کا ذریعہ نہیں بنتے۔
ملک میں تبدیلی آ سکتی ہے اگر حکومت خلوص نیت سے مندرجہ ذیل مشوروں پر عمل کرے۔
سب سے پہلے فوجی تربیت کا سارا ڈھانچہ تبدیل کیا جائے۔ فوجی تربیت کا سلیبس اس طرح ترتیب دیا جائے کہ فوج کبھی جمہوری حکومت کا تختہ نہ الٹے۔
احتساب کا محکمہ حزب اختلاف کے حوالے کر دیا جائے۔
ُپڑوسی ممالک کیساتھ امن کے معاہدے کیے جائیں اور اس کے بعد فوج کا بجٹ نصف کر دیا جائے اور اس رقم کو تعلیم پر خرچ کیا جائے۔
غیرترقیاتی اخراجات اتنے کم کئے جائیں کہ دیکھنے والوں کو معلوم ہو کہ حکومت بچت کرنے میں کتنی مخلص ہے اور وہ واقعی کشکول ٹوڑنے میں سنجیدہ ہے۔
بجلی کہیں سے بھی ملے خریدی جائے جس سے ہماری صنعت پھر سے اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے۔
ان سب کاموں کیلیے بہت بڑا جگر چاہیے جو اہنا ہی تھوکا چاٹنے والوں کے پاس ہو نہیں سکتا۔