وہ حکومتیں کبھی ملک کیلیے فائدہ مند نہیں ہو سکتیں جو کہیں کچھ اور کریں کچھ۔ کوئی حکومت کے سو دن اور کوئی ایک سال کی کارکردگی کا انتظار کرتا ہے مگر ہمارے خیال میں حکومت کا ایک فیصلہ ہی اس کی کارکردگی جاننے کیلیے کافی ہوتا ہے۔ تبھی تو سیانے کہتے ہیں کہ دیگ کو چیک کرنے کیلیے چاول کا ایک دانہ ہی کافی ہوتا ہے۔
ہماری موجودہ حکومت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اس نے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا۔ اس نے سزائے موت پر عمل کرنے کا عزم کیا۔ اس نے ڈرون حملے بند کروانے کا وعدہ کیا۔ اس نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر پی پی پی کو لعن طعن کی۔ مگر وعدے پورے کرنا تو ایک طرف، ان کو پورا کرنے کیلیے حکومت نے پہلا قدم تک نہیں اٹھایا۔
اب آپ فیصلہ کیجیے کہ ان حالات میں کیا موجودہ حکومت ملک اور عوام کیساتھ مخلص ہے؟