کل پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقہ میں جب پہلا ون ڈے جیتا تو مین آف دی میچ انور علی نے اردو میں اپنا انٹرویو دیا۔ ہو سکتا ہے انور علی کو انگریزی نہ آتی ہو مگر ہمیں ون ڈے جیتنے کی اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی انور علی کا انٹرویو اردو میں سن کر ہوئی۔
انور علی کا اردو میں انٹرویو دیکھ کر یہی ثابت ہوا کہ کرکٹر چاہے جو بھی زبان بولے اگر وہ کارکردگی اچھی دکھائے تو انٹرویو کرنے والا بھی اسکو اردو میں شاباش دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارے کالے انگریز کمنٹیٹرز ہمارے دیسی کرکٹروں کی انگریزی کا ہر وقت مذاق اڑاتے رہتے ہیں۔
اس طرح اوریا مقبول جان نے ایک کالم اردو کی حمایت میں لکھا ہے۔ وہ پڑھ کر یہی پتہ چلا کہ تعلیم کیلیے مادری زبان کتنی ضروری ہے۔ ہم تو شروع سے اس بات سے متفق رہے ہیں کہ جو ترقی قوم اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کر کے کر سکتی ہے وہ غیروں کی زبان میں نہیں۔ اوریا مقبول کا انٹرویو اس لنک پر پڑھیے اور دیکھیے کس طرح انہوں نے مادری زبان کی اہمیت کو اعدادوشمار سے ثابت کیا ہے۔
اردو کے حق میں آپ ہماری پرانی تحاریر یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔