میاں برادران نے حکومت کے بمشکل چھ ماہ بھی نہیں گزارے اور وہ پرانے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے اپنے سابقہ دور حکومت کی محاذ آرائیوں سے بالکل سبق نہیں سیکھا۔ اسی لیے پہلے نادرا کے چیئرمین سے پنگا لیا اور اب پیمرا کے چیئرمین کو برطرف کر دیا ہے۔
نادرا کے چیئرمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کر کے عارضی طور پر نوکری بحال کرا لی۔ سنا ہے نادرا کے چیئرمین سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے حلقوں کے ووٹوں کی تصدیق کرنے والے تھے۔ اسی وجہ سے اب میاں برادران نے ووٹوں کی تصدیق کے اختیارات تین ماہ کیلیے نادرا سے الیکشن کمیشن کو منتقل کر دیئے ہیں۔ تف ہے ایسی بے ایمانی اور بے حیائی پر۔ یہ دونوں حضرات بیشک ایمانداری سے جیتے ہوں مگر حکومت نے اپنے عمل سے سب کو شک میں مبتلا کر دیا ہے۔ اب تو ہر کوئی سمجھے گا کہ ان دونوں حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے۔
میاں برادران نے پیمرا کے چیئرمیں کو بھی برطرف کر دیا ہے۔ ان پر اقربا پروری اور مالی بدعنوانیوں کا الزام ہے۔ اب یہ الزامات سچے ہیں تو پھر انہیں میاں برادران کو عدالتوں میں ثابت کرکے دکھانا ہوگا۔ وگرنہ لوگ سمجھیں گے کہ انہوں نے اپنی پسندیدہ شخصیت پیمرا کی چیئرمین بنانے کیلیے یہ سب کھیل کھیلا ہے۔