ایم کیو ایم کے الطاف بھائی اپنے متنازعہ بیانات کسیاتھ خبروں میں رہنے کا گر جانتے ہیں۔ ان کے متنازعہ بیانات پاکستانیوں کی دل آزاری کا باعث بنیں یا پاکستان کیلیے خطرناک ثابت ہوں اس کی انہیں پرواہ نہیں ہے۔
کل کی تقریر میں انہوں نے دوبارہ اسی انداز میں دھمکی دی جو وہ حکومت سے باہر ہونے پر دیا کرتے ہیں۔ وہ حکومت میں ہوں تو سب اچھا ہے۔ چاہے حکومت میں رہنے کیلیے انہیں فوجی ڈکٹیٹر کی حکومت تسلیم کرنی پڑے وہ پرواہ نہیں کرتے۔
اب جب کراچی میں امن قائم کرنے کیلیے آپریشن شروع ہوا ہے اور پی پی پی نے انہیں صوبائی حکومت میں حصہ نہیں دیا تو انہیں الگ صوبے کی دوبارہ دھمکی دینی پڑی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اگر الگ صوبہ نہیں بنایا تو پھر بات الگ ملک تک بھی جا سکتی ہے۔
ایم کیو ایم چونکہ عرصے سے اقتدار میں رہی ہے اس لیے اسے حزب اختلاف کا کردار ادا کرنے کی عادت نہیں رہی۔ ہمارا مشورہ الطاف بھائی کیلیے یہی ہے کہ خدارا ملک کے ٹکڑے کرنے کے بیج نہ بوئیں اور پاکستان کی واحدانیت میں ہی اپنے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔