جب سے بین الاقوامی طاتتوں کی جنگوں میں ہم نے شرکت کرنا شروع کی ہے ان کے مشورے پر اپنی عوام کو گمراہ کرنے کیلیے ہم نے کئی جنگی اصطلاحیں ایجاد کر لی ہیں۔ مثال کے طور پر فوج کو حساس ادارے کا نام دے دیا گیا ہے۔ اسی طرح اب اندرونی جنگ کے متاثرین کو انگریزی کا نام انٹرنلی ڈسپلیسڈ پیپل دے کر اس کا مخفف استعمال ہونے لگا ہے یعنی آئی ڈی پیز۔
ضرب عضب کے نام سے جاری اپنوں کیخلاف شمالی وزیرستان میں آپریشن کے متاثرین لاکھوں میں ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ وزیراعظم ان کے نام پر سیاست چمکا رہے ہیں۔ صوبے اور وفاقی حکومتیں ایک دوسرے کا منہ دیکھ رہی ہیں۔ فوج جس کی وجہ سے آئی ڈی پیز کو یہ دن دیکھنا پڑے ہیں بالکل لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
حقیقت میں آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال کی ذمہ داری فوج کی ہے کیونکہ اسی کے آپریشن کی وجہ سے یہ لوگ بے گھر ہوئی ہیں اور فوج کے پاس پیسے کی بھی کمی نہیں ہے۔ فوج ہمارے بجٹ کا بہت بڑا حصہ لے رہی ہے اور پھر کاروبار میں بھی منافع کما رہی ہے۔ اس لیے ہماری جنرل شریف سے گزارش ہے کہ خدارا فوج کے کاروباری منافعے اور اپنے بجٹ میں ان لوگوں کو بھی کچھ دیجئے وگرنہ ہو سکتا ہے کہ جو مقاصد آپ ضرب عضب سے حاصل کرنے جا رہے ہیں وہ ان متاثرین کی وجہ سے پورے نہ ہو سکیں۔ کیونکہ یہی متاثرین کل کو پھر دہشت گردوں کی نئی کھیپ تیار کرنے کی وجہ بن سکتے ہیں۔