ہمارے حکمران جو امریکہ اور برطانیہ کے دورے میں وہاں کا سادہ حکومتی کلچر دیکھ کر آتے ہیں، وہ یہ سادگی کی روایت پاکستان میں کیوں نہیں ڈالتے؟ اگر امریکہ کے وزراء اپنی گاڑی خود چلا کر، ممبرانِ پارلیمنٹ لوکل ٹرین میں سفر کر کے اسمبلی میں شرکت کیلیے آ سکتے ہیں تو پھر ہمارے حکمران کیوں نہیں؟ ہمارے وزیراعظم نے اس ہفتے خود دیکھا ہو گا کہ کس طرح یورپی ممالک کے سربراہان یو این او کے اجلاس میں پہنچے۔ وہ کس طرح سستے ہوٹلوں میں رہے۔حالانکہ وہ امیرممالک کے نمائندے ہیں۔ ہمارے ہاں تو ابھی سیلاب آیا ہے، کتنے لاکھ آئی ڈی پیز کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ تو پھر ہمارے حکمران سادگی سے امریکہ کا دورہ کیوں نہیں کر پائے۔ کیوں انہوں نے پانے دورے میں بچت کر کے رقم سیلاب زدگان کو نہیں دی؟
یورپی ممالک کے حکومتی ارکانِ پارلیمنٹ ارب پتی نہیں بلکہ عام شہری ہوتے ہیں۔ ان کا اپنے کاروبار سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا۔
اگر ہماری حکومت واقعی مخلص ہوتی تو وہ ایسی انتخابی اصلاحات کرتی جن کے نتیجے میں نیک و صالح اور عام پاکستانی پارلیمنٹ میں پہنچتے۔ بزنس میںوں، صنعتکاروں اور وڈیروں کے انتخابات لڑنے پر پابندی عائد کر دیتی۔ مگر جب حکومت میں یہ سب خصلتیں خود موجود ہوں تو پھر وہ کیوں کر انہیں دور کرے گی؟