جس ملک میں سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی بھی لٹ جائیں اس ملک کے حکمرانوں کو خود کشیاں کر لینی چاہئیں۔ لوٹنے والے تو تھے ہی بے غیرت، مگر حکومت نے ساری پولیس کراچی کے جلسے میں لگا کر عام آدمی کیساتھ بہت ظلم کیا۔ سنا ہے جلسے والے دن کراچی میں بہت ساری وارداتیں ہوئیں۔
پہلا قصور تو ایدھی صاحب کا ہے جنہوں نے اتنی بڑی مالیت کا سونا اور لاکھوں روپے کی کرنسی دفتر میں رکھی ہوئی تھی اور سیکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ نہ ہی انہوں نے سیکیورٹی کیمرے لگا رکھے تھے۔ انہوں سے سوچا ہو گا کہ صدقہ خیرات کا پیسہ کون لوٹے گا مگر وہ خدا کے رسول کے اس فرمان کو بھول گئے کہ ہونٹ کو پہلے باندھو اور پھر اللہ کے بھروسے پر چھوڑو۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری حکومت ڈاکوؤں کو پکڑنے میں کامیاب ہوتی ہے کہ نہیں۔ اگر خدانحواستہ چور پکڑے گئے تو حکومت کا فرض بنتا ہے کہ انہیں سرِعام پھانسی دے کر عبرت کا نشان بنا دیں۔
لوٹنے والے بھی مسلمان ہوں گے اور ان کے پاس بھی سماجی رہنما کو لوٹنے کا جواز ہو گی۔ مگر وہ خود کو جتنا بھی مطمئن کر لیں ایک دن وہ اپنے عمل پر ضرور پچھتائیں گے۔
ابھی ہم کل ہی بات کر رہے کہ بیس پچیس سال قبل کبھی کبھار بڑی واردات ہوا کرتی تھی اب وہ وقت ہے جب روزانہ بڑی وارداتیں ہوتی ہیں مگر حکومتوں کو ذرا برابر غیرت نہیں آتی۔