آج کا دن اپنی زندگی کے مایوس ترین دنوں میں سے ایک تھا۔ آج کے دن بہت سارے نئے ریکارڈ بنے۔ آج کا دن پاکستان کی زندگی میں مزید چند عبرتناک لمحے چھوڑ گیا۔ تاریخ داں آج کے دن کا ذکر اپنی کتابوں میں کئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔

آج کے دن ایک حاضر سروس جنرل نے صدارتی الیکشن لڑا

آج کے دن کیلئے سپریم کورٹ نے ایک جنرل کو صدارتی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی اور سٹے آرڈر دینے سے گریز کیا۔

آج کے دن عوامی نمائندوں نے ایک جنرل کو صدر کے عہدے کیلئے بناں کسی شرمندگی کے ووٹ دیے اور اس کی جیت پر جشن منایا

آج کے دن پی پی پی جیسی سیاسی جدوجہد رکھنے والی پارٹی نے ہار مان کر ایک جنرل کے صدارتی الیکشن کو مان لیا اور اس کے بدلے کرپشن کے مقدمے معاف کرالیے

آج کے دن مذہبی جماعتوں نے ذاتی خود غرضی کا بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے سرحد اسمبلی نہ صرف تحلیل کرنے سے انکار کردیا بلکہ اپنے سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کردی

آج کے دن اپوزیشن کوئی بڑا احتجاج ریکارڈ کرانے میں ناکام رہی اور اپنے اتحاد کو برقرار نہ رکھ سکی

آج کے دن بقول ایازمیر کے امریکی حکمت عملی کامیاب ہوگئی اور روشن خیال اکٹھے ہوگئے

آج کے دن عوام نے بھی ہڑتال کی کال پر کوئی کان نہ دھرے اور صدارتی انتخاب کو کوئی اہمیت نہ دی۔ بقول شیخ رشید آج کےسیاستدانوں میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو عوام کا اعتماد حاصل کرسکے۔ اسی وجہ سے اتنے اہم سیاسی واقعے پر بھی لوگ اپنے آپ میں مگن رہے۔