اگلے انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن کا مجوزہ انتخابی ضابطہ حیات پڑھ کر ہم اب تک یہ طے نہیں کرپائے کہ یہ کس ملک کا انتخابی ضابطہ حیات ہے۔ پاک فوج کے پاکستان کا، اسرائیل یا امریکہ کا۔ آپ بھی پڑھیے اور اس مسئلے کو سلجھانے کیلیے ہماری مدد کیجیے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے آئندہ عام انتخابات کیلئے اپنے مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق فوج ،عدلیہ اور غیر ملکی رہنماؤں پر تنقید نہیں کی جاسکے گی

 یاد رہے کہ اس سے پہلے سیاسیتدانوں نے کبھی فوج پر تنقید نہیں کی بلکہ ان فوجیوں پرتنقید کی جو اپنے حلف کی پاسداری نہ کرتے ہوئےسیاست میں گھس آئے۔ انتخابات میں ان غیرملکی سبراہان کو بھی زیر بحث لایا گیا جو پاکستان کے معاملات میں خواہ مخواہ ٹانگ اڑاتے رہے ہیں۔

سیاسی جماعتوں اور ان کے امیدواروں کو امریکہ، امریکی صدر، اسرائیل اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکہ کے دیگر اتحادیوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے، عوام میں مخالفانہ جذبات ابھارنے اور اسرائیل کی نظریاتی بنیادوں کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مبصرین کے مطابق اس شق کا مقصد انتخابی مہم کو امریکا مخالف مہم میں بدلنے سے روکنا ہے۔ ایم ایم اے کی انتخابی مہم چونکہ امریکا مخالف نعروں پر مشتمل ہو گی اس لئے اس شق سے براہ راست ایم ایم اے متاثر ہو گی۔ پتہ نہیں اس ضابطہ اخلاق میں اسرائیل کا ذکر بطور خاص کیوں کیا گیا ہے۔ کیا الیکشن کمیشن نے یہ ضابطہ اخلاق تجویز کرنے سے پہلے امریکہ اور اسرائیل کے انتخابی ضابطہ اخلاق کا مطالعہ کیا ہے اور کیا وہاں کےسیاستدانوں کو پاکستان کیخلاف بولنے سے منع کیا گیا ہے؟ اگر نہیں تو پھر یہ پابندی پاکستان میں کیوں؟

مجوزہ بھارتی انتخابی ضابطہ اخلاق کی بھی کئی شقیں شامل کی گئی ہیں 

جبکہ سیاسی مخالفین کی کردار کشی کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ لیکن اگر سیاسی مخالفین کا کردار داغدار ہوگا تو پھر ان کیچڑ تو پڑے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مخالفین پر تنقید کے بغیر سیاسی میدان کیسے سجتا ہے۔

 سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی پالیسیوں اور پروگرام اور ان کے ماضی کے کام کے خلاف بات کر سکیں گی تاہم کسی امیدوار یا شخصیت کی نجی زندگی کو زیر بحث لانے پر پابندی ہوگی۔

یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ پاکستان جیسے کھلے ڈھلے سیاسی ماحول میں ان تجاویز پر کیسے عمل ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو انتخابات ایک دنگا فساد کی مانند ہوتے ہیں جب ان کا عمل شروع ہوتا ہے تو پھر کوئی کسی کا خیال نہیں رکھتا۔ اس طرح کا ضابطہ اخلاق الیکشن کمیشن نے تجویز کرکے اپنے آپ کو ایک بہت بڑے امتحان میں ڈال لیا ہے۔