جب ہم نے کالج میں این سی سی جوائن کی اس وقت پریڈ کے تمام آرڈرز انگریزی سے اردو میں بدل دیے گئے۔ رائٹ ٹرن کو دائیں مڑ اور کوک مارچ کو جلدی چل میں بدل دیا گیا۔ اپنی پوزیشن میں واپس آنے کیلیے “جیسے تھے” پکارا جانے لگا اور یہی ہم نے اپنے آج کے عنوان میں استعمال کیا ہے۔۔

حبیب جالب نے یہ قطعہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں فوج کشی پر لکھا تھا جو آج چھتیس سال بعد بھی  شمالی علاقوں اور سوات میں فوج کشی پر پورا اتررہا ہے یعنی ہم “جیسے تھے” کے آرڈر کیمطابق دوبارہ وہیں پر آکھڑے ہوئے ہیں جہاں چھتیس سال قبل تھے۔ یہ کیا دھرا کس کا ہے یہ ہم سب جانتے ہیں۔

محبت   گولیوں   سے   بو  رہے  ہو

وطن کا چہرہ خوں سے دھو رہے ہو

گماں  تم  کو  کہ  رستہ  کٹ  رہا  ہے

یقیں مجھ کو کہ  منزل  کھو  رہے  ہو