اپریل میں ہم نے اپنی پوسٹ بینظیر – ایک اناڑی اور سست لیڈر میں بینظیر کو اناڑی قرار دیا تھا اور ہمارے خیال میں یہی خرابی ان کی شہادت کا باعث بن گئی۔

بینظیرضیاالحق کی موت کے بعد جب وطن واپس لوٹیں تو وہ ایک ماڈرن عورت نظر آتی تھیں یعنی نہ ان کے سر پر دوپٹہ تھا اور نہ ہاتھ میں تسبیح۔ جب انہوں نے پاکستانی معاشرے کا اسلامی اقدار کیساتھ لگاؤ دیکھا تو پہلے انہوں نے سرپردوپٹہ اوڑھا اور بعد میں ہاتھ میں تسبیح پکڑ لی۔ حالانکہ اس تبدیلی کے باوجود نہ تو انہوں نے پانچ وقت کی نماز شروع کی اور نہ ہی وہ کٹڑ مسلمان بنیں بلکہ اقتدار میں آکر انہوں نے بھی اپنے معاصرین کی طرح غیرملکی آقاؤں کے ایجنڈے پر عمل کیا۔  دوپٹے اور تسبیح کا ڈرامہ انہوں نے پاکستان کی سادہ لوح عوام کو بیوقوف بنانے کیلیےرچایا۔

اس دفعہ بھی اگر بینظیر چاہتیں تو وہ انتہاپسندوں اور مذہبی دہشت گردوں کیخلاف بیانات نہ دے کر اپنی عمر بڑھا سکتی تھیں۔ لیکن اس دفعہ انہوں نے دوپٹے اور تسبیح کی طرح کا بہروپ اپنانے میں دیر کردی۔ وہ اندرون خانہ اپنے غیرملکی آقاؤں کیساتھ یہ طے کرسکتی تھیں کہ ایوان اقتدار میں داخل ہونے سے قبل وہ اپنی پروفائل لو رکھیں گی اور جب انہیں حکومت مل گئی تو پھر وہ انتہاپسندوں اور مزہبی دہشت گردوں کا ویسے ہی سفایا کریں گی جیسا موجودہ حکومت نے کیا۔

بینظیر کی شہادت کا فائدہ جس طرح ان کے شوہر آصف زرداری نے اٹھایا اس نے کچھ لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ بینظیر کی شہادت میں آصف زرداری تو کہیں شامل نہیں۔ بینظیر کے سابقہ دور میں جس طرح ان کے بھائی کو راستے سے ہٹایا گیا اس شک کو مزید پکا کرتا ہے۔ سابقہ حالات جن میں آصف زرداری کو پس منظر میں بھیج دیا گیا یہ سوچنے پر مجبور کردیتے ہیں کہ مردوں کا پاکستانی معاشرہ اس گمنامی کو کیسے برداشت کرسکتا تھا۔ بینظیر کی پاکستان آمد کے باوجود آصف زرداری کو نہ صرف عملی سیاست میں حصہ لینے سے روک دیا گیا بلکہ پاکستان آنے ہی نہیں دیا گیا۔ اب وہی زرداری پاکستان میں بیٹھا پی پی پی کی قیادت کر رہا ہے۔

بینظیر کی شہادت کے محرکات چاہے انتہاپسندی اور مزہبی دہشت گردی ہوں یا پھر آصف زرداری کا حسد، ہم بینظیر کے اناڑی پن کو ہی ان کی شہادت کی وجہ قرار دیں گے۔ نہ تو وہ پاکستان کے بگڑے ہوئے حالات کے خطرات بھانپ سکیں اور نہ آصف زردای کے اندر چپھی ہوئی حسد کی چنگاری۔

بینظیر کی شہادت سے نہ تو پاکستان کی سیاست میں کوئی خلا پیدا ہوا ہے اور نہ ہی بکنے والوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اب بھی بیشمار پاکستانی بینظیر سے بھی سو قدم  آگے بڑھ کر غیرملکی آقاؤں کے ایجنڈے پر عمل کرنے کیلیے بیتاب بیٹھے ہیں۔ نقصان ہوا ہے تو ان بچوں کا جو یتیم ہوگئے۔ نقصان ہوا ہے تو ان غریبوں کا جن کی املاک کو آگ لگا دی گئی اور جن کے روزگار چھین لئے گئے۔