تازہ خبر یہ ہے کہ حکومت نے مارگلہ ٹاور کی ناقص تعمیر کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر سی ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور انسپکٹر کو گرفتار کرکے جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹاور کے مالک، اس سکیم کے آرکیٹیکٹ اور ایڈوائزر کی گرفتاری کیلۓ کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
یہ سب اس لۓ ہو رہا ہے کہ مارگلہ ٹاور زلزلہ آنے سے گر گیاتھا مگر ابھی پتہ نہیں کتنی ناقص تعمیر شدہ اورعمارتیں بنی ہوئی ہیں اور جو آئیندہ اسی طرح کے زلزلے میں گر بھی سکتی ہیں۔ حکومت سے درخواست ہے کہ وہ تعمیرات میں بدعنوانی کی تحقیق مارگلہ ٹاور تک نہ رکھےبلکہ اس ساری کرپشن کو منظرِعام پر لانے کیلۓ ایک تحقیقی کمیٹی بناے جو سارے ملک میں تعمیرات کا جائزہ لے کر ایک مکمل رپورٹ پیش کرے اور پھر اس رپورٹ کی روشنی میں حکومت سب بدعنوانوں کا احتساب کرے۔
ہمیں یاد ہے کہ سول انجنیئرز کی گریجوایشن کے بعد ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ان کو نوکری پی ڈبلیو ڈی میں ملے۔ جوسفارش سے اس محکمے میں نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوۓ دیکھتے ہی دیکھتے کروڑپتی بن گۓ۔ضروری نہیں کہ سارے ہی بدعنوان ہوں مگر پھر بھی تحقیقات سے کافی سارے بدعنوان پکڑے جائیں گے۔
اسی طرح اگر حکومت چاہے تو آزادکشمیر اور سرحد ميں گرنے والی سرکاری عمارات کی تحقیقات بھی کراسکتی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ زلزلہ سے سب سے زیادہ سرکاری عمارتیں متاثر ہوئی ہیں اور ان کے گرنے کی وجہ سے ہزاروں طالبعلم اور سرکاری ملازمین موت کے منہ میں چلے گۓ اور زخمی بھی ہوۓ ہیں۔
بدگمانی اچھی نہیں ہوتی مگر حکومت کی اب تک کی کارکردگی سے تو یہی لگتا ہے کہ وزیروں اور فوجیوں کے زلزلے کی وجہ سے ایک اور کاروبارہاتھ آگیا ہے۔ ان کو پرواہ نہیں کہ غریبوں کا آج کے بعد کیا بنے گا ان کو تو یہ فکر ہے کہ ان کے ہاتھ کتنے پیسے آئیں گے۔
خدا امیروں کو مسلمان بناۓ اور ان کے دل میں آخرت کا خوف پیدا کرے۔ آمین