منظرنامہ کی انتظامیہ کیساتھ ہمارے انٹرویو پر قدیر احمد صاحب کے تبصرے نے ہمیں طبع آزمائی پر اکسایا اور یہ پیروڈی معرض وجود میں آئی۔

ہم تم ہوں گے جنرل ہو گا

پاکستان سارا جنگل ہو گا

دوستی اس کی خطرے والی

مطلب  نکلا،  غافل   ہو گا

غیروں کی جنگ لڑنے والو

رستہ   سارا   دلدل  ہو گا

کس نے کیا تباہ ملک  کو

شاید  حاکم   جاہل   ہو گا

صدر   اگر   غلام   ہو ا   تو

مٹنے کا خطرہ پل پل ہو گا

بچنا رقیب کی ھمرازی سے

وہ سمندر بن ساحل ہو گا

جو بک گیا چند ٹکوں میں

وہی  قوم  کا   قاتل  ہوگا