زیک کا شکریہ جنہوں نے نیر زیدی کی گرفتاری کا معمہ حل کر دیا۔ آج کے جنگ اخبار میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا بیان بھی چھپا ہے، یعنی انہیں بھی اپنے ساتھی کی گندی حرکت کا علم نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہوا نیر زیدی نے نہ صرف اپنی بیگم کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے بلکہ اپنے اخبار جنگ کو بھی اپنے قبیح جرم کی بھنک نہیں پڑنے دی۔ اس بات کا امکان کم ہے کہ بیگم نیر زیدی نے اپنے خاوند کے جرم کی پردہ پوشی کی کوشش کی ہو کیونکہ اگر ایسی بات ہوتی تو وہ اب بھی ان کی گرفتاری کی خبر نہ دیتی۔ دوسرے اس خبر کی تصدیق نیر زیدی کے کالموں سے بھی ہوتی ہے جو وہ حوالات میں بیٹھ کر لکھتے رہے ہوں گے اور شرمندگی کی وجہ سے اپنی کمپنی کو اپنی گرفتاری سے آگاہ نہیں کیا ہو گا۔

پتہ نہیں کیوں پڑھے لکھے اور عقل مند لوگ کبھی کبھی اپنے کیریئر کو چھوٹ چھوٹی باتوں کیلیے تباہ کر لیتے ہیں اور بناں کسی پلاننگ کے ایسی حرکتیں کر بیٹھتے ہیں جو ان کے شایان شان بھی نہیں ہو تیں۔ 64 سال کا بڈھا، ایک عدد بیوی کا شوہر مگر پھر بھی جنسی جانور، لعنت ہے ایسی زندگی پر اور ایسی صحافت پر۔

اگر منہ کالا ہی کرنا تھا تو کسی رنڈی خانے چلے جاتے اور سو دو سو ڈالر میں اپنی ہوس پوری کر لیتے۔ یا پھر کسی تیسری دنیا کے ملک میں چلے جاتے اور کسی غریب کی غربت کا فائدہ اٹھا کر اپنے لیے جہنم خرید لیتے۔ شاید زیدی صاحب اس بات سے بھی ناواقف ہوں گے کہ پاکستان میں طوائفوں کا کاروبار آج کل زوروں پر ہے اور اب تو بڑے بڑے شہروں کی سڑکوں پر طوائفوں کیساتھ ساتھ خسرے بھی گاہک ڈھونڈتے نظر آنے لگے ہیں۔

پتہ نہیں اب نیر زیدی صاحب اپنے جرم سے پردہ اٹھنے کے بعد کیسے اپنی بیوی اور بچوں کا سامنا کریں گے اور انہیں کیا بتائیں گے کہ وہ کس وجہ سے گرفتار ہوئے۔

لگتا ہے زیدی صاحب غریب آدمی ہیں وگرنہ اب تک وہ دو لاکھ ڈالر کی ضمانت پر رہا ہو چکے ہوتے۔ اتنے عرصے تک صحافت سے منسلک رہنے کے بعد بھی بھولے زیدی صاحب کو اتنا پتہ نہیں تھا کہ ٹین سیکس میں لوگوں کو بیوقوف بنا کر یعنی بقول ماوراء کے فلرٹ کرکے پھنسایا جا رہا ہے۔ ہم خود اس طرح کی خبریں کئی بار سن چکے ہیں اور اس طرح کی حرکت کا سوچ کر ہی امریکی پولیس کے خوف سے تھر تھر کانپنے لگتے ہیں۔ زیدی صاحب تو عقل کے اندھے نکلے جو معلومات کے گڑھ میں رہتے ہوئے بھی پولیس کی چال میں پھنس گئے۔

اس طرح کے جرم سے بچنا کافی مشکل ہوتا ہے کیونکہ سپیڈنگ کی ٹکٹ کی طرح پولیس کے پاس لکھے لکھائے ثبوت ہوتے ہیں۔ اب تو لگتا ہے زیدی صاحب کی عزت کیساتھ ساتھ نوکری بھی گئی۔ ویسے ہم نے جنگ اخبار والوں کو ای میل کر دی ہے اب دیکھیں کب انہیں معلوم ہوتا ہے۔