آج کراچي کے دورے کو دوران ايک اخبار نويس نے جب صدر مشرّف سے يہ سوال کيا کہ اگر آپ نے کالاباغ ڈيم کي منظوري دے دي ، اس پر کام شروع کرد يا اور آپ کي حکومت چلي گئ تو؟ ہو سکتا ہے اگلي آنے والے حکومت سياسي دباؤ ميں آکراس منصوبے کو ختم کردے۔ آپ کو پتہ ہے صدر مشرّف نے کيا جواب ديا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک کالا باغ ڈيم مکمل نہيں ہو جاۓ گا ہم حکومت ميں رہيں گے۔
اس جواب ميں صدر نے اشارے سے يہ بتا ديا کہ وہ تاحيات پاکستان کے حکمران رہيں گے اور سياستدان بشمول حزبِ اختلاف کے اس شک ميں نہ رہيں کہ اگلے انتخابات ميں وہ وردي اتار ديں گے يا کبھي وہ صدارت کي کرسي چوڑيں گے۔ يہ خيال ہم نے اس حقيقت سے اخز کيا ہے جس کي طرف صدر نے اشارہ کيا ہے۔ ان کو معلوم ہے کہ کالا باغ ڈيم کبھي نہيں بنے گا۔
اس کا سيدھا سا مطلب ہے کہ نہ کالاباغ ڈيم بنے گا اور نہ صدر صاحب کرسي چھوڑيں گے۔