باجوڑ ايجينسي ميں اتحادي فوج کے حملہ ميں اٹھارہ مقامي افراد کي شہادت ہوئي ہے۔ ان ميں ايک ہي خاندان کے چودہ افراد بھي شامل ہيں جن ميں چار عورتيں اور چار بچے شامل ہيں۔

ہماري سپر فوج کي اہليت ديکھۓ کہ ابھي تک يہ حملہ کا ماخزہي تلاش نہيں کرسکي۔ سرکاري ترجمان کے مطابق سرحد پار سے ميزائيل حملہ کيا گيا مگر حملہ کرنے والے کہ رہے ہيں کہ يہ ميزائيل بغير پائلٹ کے ڈروم طيارے سے داغا گيا۔ مقامي لوگوں کا بھي يہي کہنا ہے کہ پہلے اس علاقے ميں روشني کے گولے پھينکے گۓ اور اس کے بعد فضا سے تين ميزائيل داغے گۓ۔

ايک خاندان کے اٹھارہ افراد مارے گۓجو پاکستاني تھے اور ان ميں ايک بھي غير ملکي شامل نہيں تھا۔ ہماري حکومت ابھي تک ہاتھ پہ ہاتھ دہرے بيٹھي ہے۔ ابھي تک جو بڑے سے بڑا تير مارا ہے وہ امريکي سفير کے پاس شکائت درج کرانا ہے۔ اس کے بعديہ ہوگا کہ مرنے والوں کے لواحقين کو ايک ايک لاکھ روپيہ معاوضہ ديا جاۓ گا اور حکومت سمجھے گي کہ اس کا فرض پورا ہو گيا۔

اب سوچنے کي بات يہ ہے کہ اس قتل کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ اتحادي فوج جس نے کاروائي کي يا ہماري حکومت جس نے اتحاديوں کو اپنے علاقے ميں دراندازي کي کھلي اجازت دے رکھي ہے مگر آج تک اس حقيقت سے انکاري ہے۔ ہماري نظر ميں يہ دونوں فريق اس قتل کے ذمہ دار نہیں ہيں بلکہ اس قتل کےاصل ذمہ دار ہمارے عوام ہيں جن کے دل اتنے مردہ ہوچکے ہیں کہ کہيں سے احتجاج کي لہرتک نہيں اٹھي سواۓ مقامي لوگوں کے جنہوں نے جلوس نکال کر حکومت اور اتحاديوں کے خلاف احتجاج کيا۔

ہماري تربيت اب اس طرح کي ہوچکي ہے کہ ہمارے ہمساۓ ميں اگر فوتگي بھي ہوجاۓ تو ہميں دو دن تک اس کي خبر ہي نہيں ہوتي۔ اب عوام سياستدانوں کي بےوفائيوں سے اتنے سخت دل ہوچکے ہيں کہ وہ ہڑتال کي کال پر کان ہين نہيں دھرتے۔

 اچھے تھے وہ دن جب چيني کي مہنگائي پر عوام ايوب خان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوۓ۔ اسلام کے نام پر نو ستاروں نے ايسا کہرام برپا کيا کہ بھٹو کي حکومت چلي گئ يہ الگ بات ہے کہ توستارے ضيا کي طاقت کے بادلوں ميں چھپ گۓ اور آج تک نظر نہيں آۓ۔وہ دن اور آج کا دن عوام کا سياستدانوں سےايسا اعتماد اٹھ چکا ہے اور کہ پرويز مشرف کو حکومت کرنے کيلۓ مارشل لا لگانے کي بھي ضرورت پيش نہيں آئي۔

ہمارے حالات تبھي بدليں گے جب ہم خود بدليں گے۔اسي موقع کيلۓ علامہ اقبال نے قرآن شريف کي ايک آئيت کو کيا خوب اپنے ايک شعر ميں قلمبند کيا ہے۔

خدا نے آج تک اس قوم کي حالت نہيں بدلي

نہ ہو جس کو خيال آپ اپني حالت کےبدلنے کا