ڈاکٹر شاہد مسعود نے بھی کئی پیشے بدلے ہیں اور آخر میں ان کی زبان بند کرنے کیلیے انہیں پی ٹی وی کا چیئرمین بنا دیا گیا۔ وہ شاطر ہونے کے باوجود اس حکومتی جال میں پھنس گئے اور ابھی ان کا ہنی مون بھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ان کو کھڈے لائن لگا دیا گیا۔ جس طرح ایک سرکاری افسر کو کھڈے لائن لگانے کیلیے اسے ہیڈکوارٹر میں تعینات کر دیا جاتا ہے، اسی طرح ڈاکٹر شاہد مسعود کو بھی وزیراعظم کا مشییر مقرر کر دیا گیا۔ مانا کہ ان کا عہدہ وزیرمملکت کے برابر ہو گا مگر اب وہ آن بان نہیں ہو گی جو پی ٹی وی کے چیئرمین کی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب ایک ہی سوراخ سے دوبارہ ڈسے گئے ہیں۔ پہلے انہیں پی ٹی وی کا چیئرمین بنا کر خریدا گیا اور اب انہیں مشیر بنا کر ان کی زبان بندی کے تسلسل کو برقرار رکھا گیا ہے۔

سنا ہے ڈاکٹر صاحب کی وزیراطلاعات شیری رحمان سے نہیں بن پائی۔ چند ماہ قبل جب وزیراعظم گیلانی کی ایک نشری تقریر کے دوران کچھ گڑبڑ ہوئی اور ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے ڈپٹی کو معطل کر دیا تو ان کے تعلقات حکومتی اہلکاروں کیساتھ خراب ہونا شروع ہو گئے۔ اب پتہ نہیں اس ڈپٹی کی پیٹھ پر کس کا ہاتھ تھا کہ سرکار اسے بحال کرنے کی کوششیں کرنے لگی۔ جب ڈاکٹر شاہد مسعود نے دوبارہ اصول پسند بننے کی کوشش کی تو ان کی شیری رحمان سے ان بن ہو گئی۔ آخرکار پچھلے ہفتے ڈاکٹر شاہد مسعود ہار گئے اور ان کے ڈپٹی کو بحال کر دیا گیا۔ ہو سکتا ہے ڈاکٹر صاحب نے اس پر احتجاج کیا ہو اور حکومت نے درمیانی راہ نکالنے کیلیے انہیں پی ٹی وی سے ہٹا کر مشیر مقرر کر دیا ہو۔

ڈاکٹر شاہد صاحب جیسا جہاندیدہ آدمی بھی موجودہ وعدہ خلاف حکومت کیساتھ معاہدہ کر کے سمجھ بیٹھا کہ ان کیساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔ وہ یہ بات بھول گئے کہ جو حکومت عوام کیساتھ کئے گئے وعدوں کا پاس نہیں کرتی وہ ایک بکے ہوئے شخص کے وعدوں کا کیسے پاس کرے گی۔

اب ڈاکٹر صاحب وزیرمملکت کے مزے لوٹیں اور مزے سے گمنامی میں باقی وقت گزاریں۔ یہ تو نہیں بتایا گیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو کس قسم کا مشیر مقرر کیا گیا ہے مگر یہ بات طے ہے کہ ان کے مشوروں پر عمل نہیں ہو گا کیونکہ موجودہ حکومت بھی جنرل مشرف کی طرح کسی اور کے مشوروں پر عمل پیرا ہے۔

ہمیں امید ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود جیسا میڈیا کا شخص زیادہ دیر گمنامی میں نہیں رہ سکے گا اور جلد ہی موجودہ عہدہ چھوڑ کر اپنے گھر یعنی میڈیا کی طرف لوٹ آئے گا۔ لیکن جو داغ انہوں نے اپنے سینے پر سجایا ہے وہ عمر بھر اسے دھو نہیں پائیں گے۔ حیرانی ہمیں ان کے ساتھی میڈیا اینکرز پر بھی ہے جنہوں نے نہ تو انہیں سمجھانے کی کوشش کی اور نہ ہی ان پر تنقید کی۔