امریکہ میں گھر کی تلاش ایسے ہی جان جوکھوں کا کام ہے جیسے دوسرے ممالک میں۔ ہم نے گھر کی تلاش کے تین ماہ میں جو کچھ سیکھا اس کا خلاصہ قارئین کی رہنمائی کیلیے پیش کر رہے ہیں تا کہ ہماری طرح اگر آپ کو بھی گھر خریدنا پڑے تو آپ کا زیادہ وقت ضائع نہ ہو۔

ہم جس علاقے میں گھر تلاش کر رہے تھے اس کے بارے میں ہمیں زیادہ معلومات نہیں تھیں اور نہ ہی ہماری کمیونٹی کے بہن بھائیوں نے ہماری مدد کی۔ ایک علاقے میں جہاں ہم گھر تلاش کر رہے تھے ہمارے دور کے جاننے والے بھی رہتے تھے ہم نے سوچا ان سے علاقے کی معلومات اکٹھی کی جائیں مگر دو دفعہ ٹیلیفون کرنے کے باوجود انہوں نے ہمیں کوئی اہمیت نہ دی۔ ہمارا دل انہوں نے اتنا دکھایا کہ ہم نے اس علاقے میں گھر کی تلاش ہی چھوڑ دی۔

گھر کی تلاش شروع کرنے سے پہلے آپ کو دو مراحل طے کرنے پڑتے ہیں۔ ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کو پکڑنا اور دوسرا مورٹگیج کی فراہمی کا بندوبست۔

گھر آپ نے جہاں لینا ہو اگر آپ وہاں نہیں رہتے تو پھر آپ پہلے وہاں کرائے پر جا کر کچھ عرصہ رہیں تا کہ آپ کو اس علاقے کے بارے میں کچھ پتہ چل سکے۔ اگر علاقے سے جان پہچان نہیں ہے تو پھر آپ یا تو گھر مہنگا لے لیں گے یا علاقہ غلط پسند کر لیں گے۔

آپ کسی بھی ریئل اسٹیٹ ایجینٹ کو پکڑ لیں مگر اس پر آنکھیں بند کر کے بھروسہ مت کریں اور اس اصول پر سختی سے کاربند ہوں جب آپ کا ریئل اسٹیٹ ایجینٹ اپنی کمیونٹی کا ہو۔ کوئی بھی ایجینٹ آپ کی بجائے اپنے کاروبار کا زیادہ خیرخواہ ہو گا اس لیے صرف آپ ہی اپنے فائدے کا خیال رکھیں گے آپ کا ایجینٹ نہیں۔ ریئل اسٹیٹ ایجینٹ اسی علاقے سے پکڑیں جس علاقے میں آپ گھر خرید رہے ہیں۔

اپنے پسند کے علاقے کے گھروں کی قیمتیں معلوم کرنے کیلیے پچھلے دو تین سال کے بکے ہوئے گھروں کا ریکارڈ ضرور چیک کرلیں اس طرح آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ گھروں کی قیمتیں کتنی ہیں۔ اس کے بعد بکنے پر لگے ہوئے گھروں کی قیمتیں آپ کو زیادہ معلوم ہوں گی۔ مگر آپ گھبرائیں نہیں بلکہ اچھی ڈیل کی تلاش میں رہیں اور گھر اسی قیمت میں خریدیں جس قیمت میں اس سے پہلے گھر بک چکے ہوں۔

فوکلوژر گھر وہ ہوتے ہیں جو مالک مورٹگیج نہ دینے کی وجہ سے اپنا گھر بنک کو دے دیتے ہیں۔ اکثر مالک بنک کو گھر دینے سے پہلے اس کو کافی سارا نقصان پہنچا جاتے ہیں۔ اس کے قالین، ٹوٹیاں، پردے، کچن اور لانڈری میں پڑے برقی آلات وہ ساتھ لے جاتے ہیں بلکہ بعض غصے میں اتنے پاگل ہو جاتے ہیں کہ اس کے دروازے کھڑکیاں تک اتار کر لے جاتے ہیں۔ اس طرح کے گھر دیکھنے سے پہلے خود کو ایک ویران گھر دیکھنے کیلیے تیار کر لیں۔ ایسے گھر مرمت کیلیے چالیس پچاس ہزار ڈالر کا مزید خرچہ مانگتے ہیں۔

بکنے والے گھروں کی ایک قسم شارٹ سیل والی ہوتی ہے۔ یہ گھر وہ ہوتے ہیں جن کے مالک گھر بنک کو واپس کرنے کی بجائے اسے بنک کے تعاون سے ہی بیچنے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ ان کا کریڈٹ خراب نہ ہو۔ یہ گھر اپنی اصلی حالت میں ہوتے ہیں اور سستے بھی مگر فوکلوژر سے ذرا مہنگے ہوتے ہیں۔

گھر خریدنے میں جلدی مت کریں اور ایک گھر کو ایک سے زیادہ بار دیکھیں بلکہ اپنے دوست و احباب کو بھی دکھا لیں کیونکہ اس گھر میں جو نقص آپ کو نظر نہیں آئے گا وہ آپ کے احباب آپ کو بتا دیں گے۔ اس طرح کی عادت ریئل اسٹیٹ ایجینٹ کو پسند نہیں آتی کیونکہ اس کے خیال میں آپ کے دوست و احباب آپ کے گھر جلدی خریدنے کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوں گے جو ایجینٹ کے کاروبار کیلیے نقصان دہ ہے۔

گھر کی آفر دینے سے پہلے ریئل اسٹیٹ ایجینٹ کی رائے ضرور لے لیں اور جتنی آفر وہ بتائے اس سے بھی کم آفر دیں۔ آفر کم دیتے ہوئے یہ مت سوچیں کہ مالک مکان کیا کہے گا۔ آجکل مارکیٹ میں خریدار کم ہونے کی وجہ سے سودوں میں ایک ایک لاکھ ڈالر کا فرق معمولی بات ہے۔

رہائش کا علاقہ پسند کرنے سے پہلے اس کا سکول ڈسٹرک ضرور چیک کر لیں۔ جتنا سکول ڈسٹرکٹ اچھا ہو گا اتنا آپ کے بچوں کیلیے بہتر ہو گا۔ اس کے علاوہ مستقبل میں ایسے گھروں کی قیمتیں بھی بڑھیں گی اور جب گھر بیچنا ہو گا وہ جلدی بھی بکے گا۔

گھر خریدنے سے قبل سب سے اہم بات اپنے بجٹ کا حساب لگانا ہے۔ آپ گھر وہی خریدیں جس کے اخراجات آپ آسانی سے پورے کر سکیں۔ گھر کی مورٹگیج کے علاوہ اس کا پراپرٹی ٹیکس اور یوٹیلٹی بل کے اخراجات ضرور ذہن میں رکھیں۔ یہ نہ ہو جوش میں آ کر بڑا گھر لے لیں اور بعد میں اس کے اخراجات آپ سے پورے نہ ہو سکیں۔

اس کے علاوہ اگر قارئین چاہیں تو وہ اپنے تجربات سے ہمیں بھی آگاہ کر سکتے ہیں۔ ہم سے غلطی یہ ہوئی کہ گھر کی تلاش سے قبل ہم نے اپنے قارئین سے رائے نہیں لی اور ہم نہیں چاہیں گے کہ آپ بھی یہ غلطی دہرائیں۔