لنگوٹیے دوستوں کے درمیان جو مزہ آتا ہے وہ دوسرے لوگوں سے ملکر نہیں آتا۔ لنگوٹیے یار آپ کے بہت سارے رازوں سے واقف ہوتے ہیں، ان کی نیت سے آپ بخوبی واقف ہوتے ہیں اور کریڈٹ ہسٹری کی طرح ان کی شخصیت کا ہر پہلو آپ کے سامنے ہوتا ہے یعنی آپ لنگوٹیے دوستوں کی رگ رگ سے واقف ہوتے ہیں۔ جتنی بے تکلفی لنگوٹیے دوستوں کیساتھ ہوتی ہے وہ بعد میں بننے والے دوستوں کیساتھ نہیں ہوتی بلکہ ایک تکلف ہمیشہ درمیان میں رہتا ہے۔

ہم خوش قسمت ہیں کہ ایک لنگوٹیے دوست پچھلے پندرہ سال سے ہمارے پڑوسی ہیں۔ ہم کھل کر اپنے خیالات کا اظہار ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔ اپنے ذاتی تجربات سے ایک دوسرے کو آگاہ کرتے ہیں اور ذاتی معاملات میں مشورہ بھی لیتے ہیں۔ ان سے ادھار مانگنے میں ہمیں تکلف نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی کوئی گزارش کرنے کیلیے تمہید باندھنی پڑتی ہے۔

اب ہم نے گھر بدلنے کا ارادہ کیا ہے اور ہمیں سب سے زیادہ دکھ اپنے لنگوٹیے دوست سے دوری کا ہے۔ حالانکہ فاصلہ کوئی بیس بائیس میل کا ہے مگر وہ مزہ نہیں آئے گا جو ایک ہی گلی میں رہنے کا آتا تھا۔ ہم گرمیوں میں اکثر عشا کی نماز کے بعد باہر چہل قدمی کرتے رہے ہیں اور اس آدھے گھنٹے کی سیر میں اپنے دل کا غبار آسانی سے نکال لیتے تھے۔

ابھی ہمارے گھر بدلنے سے پہلے ہمارے دوست نے ہمیں ہر طرح کی مالی امداد کی پیش کش کی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ اس کے مقابلے میں ایک اور صاحب ہماری گلی میں دس سال سے رہ رہے ہیں اور پچھلے دو ماہ سے ہم انہیں کام پر چھوڑنے میں مدد کر رہے ہیں۔ دو ماہ کی ہمسفری میں دنیا جہان کے موضوعات پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد ہم نے سمجھا کہ شاید ان کیساتھ ہماری دوستی ہو گئی ہے۔ جب ہم نے انہیں ایک آدھ کام کی تکلیف دی تو انہیں جیسے سانپ ہی سونگھ گیا ہو۔ تب ہمیں اپنے لنگوٹیے دوست کی یاد آئی جو اب حج کرنے سعودی عرب گیے ہوئے ہیں۔

پاکستان سے ہمارے رشتہ داروں سے زیادہ ہمیں لنگوٹیے دوست زیادہ کال کرتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ ان کی کال بناں لالچ اور کام کے ہوتی ہے۔ رشتہ دار جب بھی فون کریں گے ہمیں پہلے ہی کھڑک جائے گی کہ کوئی کام ہو گا اور ہوتا بھی وہی ہے۔ ہم پچھلے دس سال سے اپنے رشتہ داروں کی ون وے کالوں پر ہزاروں خرچ کر چکے ہیں اور اب پچھلے کئی ماہ سے آزمائش کے طور پر کالوں کا سلسلہ منقطع کیا ہوا ہے۔ حرام ہے جو کسی ایک بھی رشتہ دار کا فون آیا ہو۔ فون آتا ہے تو صرف لنگوٹیے دوستوں کا۔

وہ لوگ دنیا میں خوش قسمت ہوتے ہیں جن کا وقت اپنے لنگوٹیے دوستوں کے درمیان گزرتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ آدمی بوڑھا ہو کر بھی جب اپنے لنگوٹیے دوستوں کی محفل میں بیٹھتا ہے اور دوست اسے منڈا کہ کر مخاطب کرتے ہیں تو وہ پھر سے جوان ہو جاتا ہے۔ ایسی محفلیں واحد جگہیں ہیں جہاں اپنے بڑے ہو جانے کا احساس تک نہیں ہوتا۔

لنگوٹیے دوست جب پرانے واقعات مزے لے لے کر سناتے ہیں، اپنی بے وقوفیوں پر ہنستے ہیں، شرارتوں کو بار بار یاد کر کے خوش ہوتے ہیں اور اپنے عشق کے قصے گانوں کی شکل میں سناتے ہیں تو دنیا جہان کی خوشیاں ہمارے دامن کو بھر دیتی ہیں۔ کوئی اپنی چوری پکڑنے جانے کی روداد سناتا ہے، تو کوئی کسی لڑکی کیساتھ چھیڑ چھاڑ کے بدلنے پٹنے کا ذکر کرتا ہے۔ کوئی کسی کو بیوقوف بنانے کی کہانی سناتا ہے تو کبھی کسی کو تنگ کرنے کی۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں صرف لنگوٹیے دوستوں کیساتھ ہی ہو سکتی ہیں۔ ہمارے لنگوٹیے دوست اس وقت میجر، کرنل، ڈائریکٹر، وائس پریذیڈنٹ، ڈویژنل انجنیئر، بزنس مین، ہیڈ ماسٹر بن چکے ہیں مگر جب اکٹھے ہوتے ہیں تو افسری بھول جاتے ہیں اور چھوٹے بچوں کی طرح ایک دوسرے کیساتھ اٹھکھیلیاں کرنے لگتے ہیں۔

اب ہم کام پر ہوں یا کمیونٹی کی محفل میں، بات کرتے ہوئے پھونک پھونک کر منہ سے الفاظ نکالتے ہیں تا کہ کسی کو برا نہ لگے۔ لطیفہ بھی سناتے ہیں تو سوچ سمجھ کر تا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ اسے ہٹ کی ہے۔ کبھی کبھی تو کمیونٹی کے لوگوں میں بیٹھ کر عجیب سی گھٹن محسوس ہونے لگتی ہے کیونکہ جب ہر لفظ سوچ کر ادا کرتے ہوئے کافی محنت کرنی پڑے تو دل اکتا سا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس اکتاہٹ کو دور کرنے کیلیے سال دو سال بعد لنگوٹیے دوستوں کو ملنے چلے جاتے ہیں۔ اتنے عرصے کے بعد بھی لنگوٹیے جب ملتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے ہمارا بچپن اور جوانی ایک ساتھ لوٹ آئے ہیں۔