اس سال سوائے دو بڑے واقعات کے جو پاکستان پر اثر انداز ہوئے کچھ بھی نہیں بدلا۔ ڈکٹیٹر مشرف نے آخر کار ذلیل ہو کر اقتدار چھوڑ دیا اور سال کے آخری مہینے میں ممبئی کے بم دھماکوں نے پاکستان اور ہندوستان کی تیزی سے پروان چڑھتی دوستی کو دشمنی میں بدل دیا۔

پاکستان میں حکومت کی تبدیلی عام  آدمی کیلیے کوئی خاص خوشخبری نہیں لے کر آئی۔ حکومت ایک باوردی ڈکٹیٹر سے سویلین ڈکٹیٹر کے پاس چلی گئی۔ کل بھی شمالی علاقوں میں جنگ ہو رہی تھی اور آج بھی ہو رہی ہے۔ کل بھی اتحادیوں کے ڈرون پاکستانیوں کو شہید کر رہے تھے اور آج بھی کر رہے ہیں۔

حکومت بجلی، گیس اور پٹرول کی قلت پر قابو پانے میں ناکام رہی۔ ایران کیساتھ گیس کی ڈیل امریکہ کے ایما پر پروان نہ چڑھ سکی جس کی وجہ سے پاکستان میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔

ایم کیو ایم نے خودغرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کو طلاق دے کر پیپلز پارٹی سے شادی رچا لی۔

کراچی میں پھر فسادات ہوئے۔

اے پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور آئندہ پانچ سال کیلیے ایوانوں سے باہر ہو گئیں۔

گمشدہ افراد کا کیس نہ حکومت کی توجہ حاصل کر سکا اور نہ ہی عدلیہ نے اس کی طرف کوئی توجہ دی۔

افتخار محمد چوہدری کو بحال کرانے والے جب حکومت میں آئے تو اپنے وعدے سے مکر گئے۔

موجودہ حکومت اپنے تحریری وعدوں سے جنرل مشرف کی طرح پھر گئی۔

آئی ایم ایف سے قرض لینے کے بعد پاکستان مزید مقروض ہو گیا۔

ہم نے اپنی رہائش گاہ بدل لی۔

کئی نئے بلاگ معرض وجود میں آئے مگر سال کے آخر میں اردو ٹیک ڈاٹ نیٹ کے داغ مفارقت دے جانے کی وجہ سے اردو بلاگز کی رونقیں ماند پڑ گئیں۔

ہمارا بلاگ فعال کیٹیگری کیلیے منتخب ہوا اور نتیجے کے انتظار میں سال گزر گیا۔

ہم نے اپنے بلاگ کا تھیم تبدیل کیا مگر لکھنے کے انداز میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان کے مسائل کو ہی موضوع بحث بنایا جسے کچھ نے پسند کیا اور کچھ نے نہیں۔

اس سال جہاں نئے بلاگرز کا اضافہ ہوا وہیں نئے قارئین بھی میسر آئے۔

اردو نستعلیق کا اجرا ہوا جو آگے چل کر اردو بلاگنگ کیلیے مفید ثابت ہو گا۔