ہم بہت ہي گناہگار انسان ہيں اور پتہ نہيں ہم سے جانے انجانے ميں کون کون سے گناہ سرزد ہوۓ ہوں مگر ايک کام کي ہم قسم کھا سکتے ہيں کہ ہم نے جان بوچھ کر اپنے والدين کو کھي تنگ نہیں کيا اور نہ ہي ان کي نافرماني کي ہے۔ ہم نے يہ بھي ديکھا ہے کہ جن بہن بھائيوں نے اپنےوالدين کو تنگ کيا ان کي زندگي اجيرن بني ہوئي ہے اور جنہوں نے ان کي خدمت کي ان کي دنيا سنوري ہوئي ہے۔ 

ہماري نوکري دو ماہ پہلےجب خطرے ميں پڑی تو ہم نے اپني والدہ کو اس لۓ اطلاع نہيں دي کہ وہ پريشاني کا شکار نہ ہو جائيں ليکن نئ نوکري کي تلاش ميں دن رات ايک کرديا۔ ان دو ماہ ميں ہم نے کافي پريشاني ديکھي کيونکہ گھر کے اخراجات ہمارے لۓ پہاڑ بنے سامنے کھڑے تھے۔ مگراس دوران جب بھي ہر ہفتے ہم نے والدہ کو فون کيا تو انہوں نے يہ ضرور پوچھا کہ نوکري تم نے بدل لي ہے يا پراني ہي ہے۔ ہم نے ہر دفعہ يہي کہا کہ پراني ہي ہے۔

آج کل کے دور میں اگر ايک نوکري چلي جاۓ تو دوسري نوکري ملنے ميں دوچار ماہ کا وقفہ ايک عام سي بات ہے۔ مگر خدا کا کرنا ايسا ہوا کہ ايک ہفتے ہماري پہلي نوکري گئ تو اگلے ہفتے ہي ہميں نئ نوکري مل گئ۔ تب ہم نے اپني والدہ کو فون کرکے بتايا کہ ہميں نئي نوکري مل گئ ہے جو پہلے سے بھي بہتر ہے۔ ليکن اپنا تجسس ختم کرنے کيلۓ ہم نے والدہ سے پوچھا کہ آپ کو کيسے پتہ چلا کہ ہم نوکري کي وجہ سے آجکل پريشان ہيں اور نئ نوکري کي تلاش ميں ہيں تو والدہ فرمانے لگيں کہ کئ روز سے وہ خواب ميں ہميں پريشان پريشان ديکھ رہي تھيں اور ساتھ ساتھ دعا بھي کررہي تھيں کہ خدا ہماري پريشانياں دور کرے۔۔

اس کے بعد ہمارے اس عقيدے پرايمان اور پختہ ہوگيا کہ ماں باپ کي خدمت کرنے والا کبھي نامراد نہیں ہوتا اور خدا ہميشہ اس کي مدد کرتا ہے۔