اطلاع يہ ہے کہ چوہدري شجاعت نے پارليمينٹ کے باہر صحافيوں سے جو باتيں اگلے انتخابات کے متعلق کيں ان ميں سے ايک بات کا کوئي سر پير نظر نہيں آيا۔ انہوں نے فرمايا کہ اگلے انتخابات سے قبل موجودہ اسمبلياں ہي صدرکا انتخاب کريں گي اور اس کےبعد صدر نگران حکومت قائم کريں گے اور پھر اگلے انتخابات اسي نگران حکومت کي نگراني ميں ہوں گے۔

اب ہمارا سوال يہ ہے کہ کيا ہمارا قانون اس بات کي اجازت ديتا ہے کہ انتخابات سے قبل وہي اسمبلياں دو بار صرد کا انتخاب کرسکتي ہيں؟ ہم نے آج تک ايسا نہ سنا ہے اور نہ ديکھا ہے۔  اس طرح کا ڈرامہ پہلے نہ کبھي پاکستان ميں ہوا ہے اور نہ دنيا کے کسي دوسرے ملک میں۔ اگر ايسا ہوگيا تو يہ ايک ايسا انوکھا ريکارڈ ہوگا جو شائد کسي سے نہ ٹوٹ پاۓ۔

نہ يہ ہمارا قصور ہے اور نہ موجودہ سياستدانوں کے کيونکہ جب ملک ميں جمہوريت نہ ہو تو مطلق العنان سربراہ جنگل کا شير ہوتا ہے اور يہ اس کي مرضي ہوتي ہے کہ چاہے انڈے دے يا بچے۔

مگر حکومت ميں شامل سياستدانوں کيلۓ ہماري يہي گزارش ہے کہ مہرباني کرکے کوئي ايسا کام بھي کرتے جايۓ جس کي وجہ سے عوام کي بھلائي ہو اور وہ آپ کو ياد بھي رکھيں۔