ایکپریس اخبار کا یہ اشتہار ملاحظہ فرمائیں اور دیکھیں کس طرح شراب نوشی کو الکحل ازم کے لفظ سے بدل کر ایلیٹ کلاس کو مخاطب کیا گیا ہے۔ اشتہار سے تو یہی لگتاalkohalizm4

ہے کہ اب امیر طبقہ پہلے سے زیادہ شراب پینے لگا ہے تبھی تو اس کمپنی نے اپنا کلینک کھولا ہے اور اتنا قیمتی اشتہار دیا ہے۔  اسی لیے اشتہار کی فوٹو میں بھی ایک یورپین ٹائپ امیر آدمی کو مہنگی شراب کیساتھ دکھایا ہے۔ ایک مسلمان ملک کے کلینک کے اشتہار میں یہ بتانا بھی گوارا نہیں کیا گیا کہ شراب اسلام میں حرام ہے بلکہ نارمل ڈرنکنگ کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔

اشتہار دینے والوں نے شراب ترک کرنے کا مشورہ نہیں دیا بلکہ کہا ہے کہ “ایک پراسرار جسمانی تبدیلی سے ڈرنکنگ کسی وقت بھی الکحل ازم میں بدل سکتی ہے”۔ یعنی علاج سے الکحل ازم کو نارمل ڈرکنگ کی طرف واپس لانے کا وعدہ کیا ہے۔

ایک وقت تھا ہماری فلمی انڈسٹری کے لوگ شراب پینے والوں میں شمار ہوتے تھے یا پھر جنرل اور دوسرے حکومتی اہلکار۔ اب جوں جوں امیروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے شراب کی کھپت بھی بڑھ چکی ہے۔ مشرف چونکہ خود بہت بڑے ڈرنکر تھے اور روشن خیال بھی اسلیے انہوں نے شراب کو عام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تب سے شراب کی دکانیں اور نائٹ کلب زیادہ ہو چکے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے بھی اسی روش کو برقرار رکھا ہے اور شراب کی خریدوفروخت پر سختی سے پابندی کرانے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔