دو ماہ قبل امريکہ کي سٹيٹ مشي گن کي ہائي وے پر ايک حازثہ ہوا جس ميں چار لڑکيوں کي موت واقع ہوگئي اور ايک کومے ميں چلي گئ۔ مرنے والي لڑکيوں کے وارثوں نے دوچار دن کے سوگ کے بعد ان کو دفن کرديا اور پھر اپني دنيا ميں مگن ہوگۓ يعني انہوں نے انشورنس کمپنيوں پر لڑکيوں کي موت کے ہرجانے کا دعويٰ کرديا اور کورٹ کے چکروں ميں پڑ گۓ ۔

کومے ميں جانے والي لڑکي کو اس کے والدين اپنے شہر لے گۓ اور وہاں انہوں نے اس کو ہسپتال ميں داخل کراديا۔ انشورنس اور حکومت کے خرچے پر دوماہ سے اس لڑکي کا علاج جاري تھا کہ کل وہ لڑکي کومے سے باہر نکل آئي اور پھر سے زندہ ہوگئ۔

آپ کہيں گے کہ يہ بھي کوئي کہاني ہے۔ مگر کہاني ابھي ختم نہيں ہوئي بلکہ شروع ہوئي ہے۔ وہ اسطرح کہ جب لڑکي ہوش ميں آئي تو اس نے اپنے والدين کو پہچاننے سے انکار کرديا۔ والدين نے سمجھا کہ لڑکي کي ياداشت کھو گئي ہے اسلۓ اس کي ياداشت بحال کرنے کي کوششيں شروع کرديں مگر لڑکي تھي کہ وہ اپنا نام والدين کو غلط بتاتي رہي اور انہيں بار بار يہي کہتي رہي کہ وہ کرسٹينا نہيں ماريا ہے۔ جب لڑکي مکمل طور پر ہوش ميں آگئي تو اس نے اپنے اصل والدين کا نام پتہ بتايا اور ان سے فون پر بات بھي کي۔

آخر ميں راز يہ کھلا کہ جب حادثہ ہوا تو مرنے والي لڑکي کومے ميں جانے والي لڑکي کے ساتھ بدل گئي کيونکہ دونوں کي شکليں ايک دوسرے سے بہت ملتي جلتی تھيں ۔ يعني وٹني کو لورا سمجھ کر دفنا ديا گيا اور لورا کو وٹني سمجھ کراصلي لورا کے والدين اس کا علاج کراتے رہے۔ حقيقت جب کھلي تو ماتم والے گھر ميں شاديانے بجنے لگے اور خوشيوں والے گھر ميں صفِ ماتم بچھ گيا۔

يہ اس ملک کي کہاني ہے جو سپر پاور ہے اور جس کے پاس انتہائي جديد ٹيکنالوجي ہے۔ کہنے کا مطلب يہ ہے کہ اتني ترقي کے باوجوداگر احتياط نہ برتي جاۓ تو اس طرح کي سادہ غلطياں اب بھي ہوسکتي ہيں۔

 يہاں پر کلک کريں اور انگريزي میں خبر پڑھيں