اس جمعرات کو امريکہ ميں سپيلنگ بي کا مقابلہ پہلي بارپرائم ٹائم ميں براہِ راست دکھايا گيا جس ميں ذہين طلباء و طالبات نے اپنے جوہر دکھاۓ۔ بہت سالوں بعد پہلي دفعہ يہ مقابلہ کسي لڑکي نے جيتا۔

ہم جب بھي مہنگائي يا مسائل کي بات کرتے ہيں تو اپنا مقابلہ بھارت يا امريکہ سے کرتے ہيں۔ جب بھي فيشن کي بات چھڑتي ہے تو انہي دونوں ملکوں کي نقالي ہوتي ہے۔ ہم ان دونوں ملکوں کي فلميں بھي زوروشور سے ديکھتے ہيں۔ اب تو يہ حال ہے کہ مدر ڈے، ويلنٹائن ڈے، نيو ايئر اور اسي طرح کے بہت سارے تہوار امريکہ کي نقالي ميں ہمارے معاشرے کا حصہ بنتے جارہے ہيں۔ اب کسر رہتي ہے تو شراب خانوں کے عام ہونے کي اور بواۓ فرينڈ اورگرل فرينڈ کے کلچر کي۔

 آج کل کے اوپن ميڈيا نے دنيا کو سميٹ کر رکھ ديا ہے اور اب ہم دنيا کے ہر ملک کے حالات اور اس کي ثقافت سے آساني سے آگاہ ہو رہے ہيں اور وہ وقت دور نہیں جب ہم اپني روايات ترک کرکے سارے کے سارے امريکي ، بھارتي اور دوسرے ملکوں کي روايات کو اپنا ليں گے۔ اس وقت دوسرے ملکوں کي يہي خواہش ہے کہ وہ ہميں اپني ترقي سے اس قدر متاثر کريں کہ ہم اپني روايات کو ترک کرکے ان کے ديوانے ہوجائيں۔ انگريزي زبان کو پہلي جماعت سے پڑھانے کے پيچھے بھي يہي مقصد کار فرما ہے کہ جب بچے انگريزي پرعبور حاصل کرليں گے تو پھر وہ انگريزي لٹريچر ہي پڑھيں گے اور اس طرح انہيں يورپين رنگ ميں رنگنا آسان ہوجاۓ گا۔

 ترکي کے انقلاب کي مثال ہمارے سامنے ہے۔ اسلام کے دارالخلافہ سے اسلام کو دلوں سے نکالنے کيلۓ غير ملکي قابضين نے اسي طرح کے ہتھکنڈے استعمال کۓ۔ وہاں پر عربي زبان ختم کرکے مقامي زبان جاري کر دي گئ اور اسلام کو ہٹا کر سيکولرازم اپنا ليا گيا تاکہ لوگ آہستہ آہستہ اسلام سے دور ہوتے جائيں۔ اب ہم ديکھ رہے ہیں کہ ترکي کے لوگ مسلمان ہوتے ہوۓ بھي اسلام سے کوسوں دور ہيں اور وہاں پر اسلامي حکومت آنے کے دور دور تک کوئي امکانات نہيں ہيں۔

بات کہاں سے کہاں نکل گئ۔ دراصل اس تفصيل ميں جانے کا ہمارا مقصد صرف يہي تھا کہ ہم امريکہ اور بھارت کي بري روايات کي کاپي تو آساني سے کرکے اپني ثقافت کا جنازہ نکال رہے ہيں مگر ہم ان کي اچھي روايات کو کاپي کرنے کي جراءت نہيں کر پا رہے۔

ہم اس سپيلنگ بي کي کاپي کرکے ملک میں اردو ميں ہجے کرنے کے مقابلے کا اجراء کرسکتے ہيں۔ اس طرح اردو کي ترويج بھي ہوگي اور ہمارے بچوں ميں تعليم کے ميدان ميں مقابلے کا رجحان بھي پيدا ہوگا۔ ليکن ہميں خدشہ ہے کہ اگر اسي طرح کے لوگ حکومت ميں رہے تو ايک دن اردو کي بجاۓ انگريزي ميں ہي سپيلنگ بي کا پروگرام شروع کرديا جاۓ گا تاکہ ہم سب انگلش کلچر کے رنگ ميں رنگ جائيں۔

بات پھر وہي پراني ہے کہ جب تک لوگ نہيں جاگيں گے کچھ نہيں ہوگا۔ اب تو ہميں پورا يقين ہوتا جا رہا ہے کہ ايک دن يہي ميڈيا جس کي مدد سے ہم قوم کو يورپ کے رنگ ميں رنگنے کي کوشش کررہے ہيں ہماري عوام کي آنکھيں کھول دے گا اور وہ دن پھر غداروں کي حکومت کا آخري دن ہوگا۔