حکومت نے بجٹ اپنے اندازے کے مطابق ہي پيش کيا ہے۔ سرکاري ملازمين کي سہولتوں ميں اضافہ کيا ہے پنشنروں کي پينشن بڑہائي ہے۔ کميوٹر، ذراعت اور ميڈيکل کي مشينوں سميت بہت ساري درآدمدات پر ڈيوٹي ختم کي ہے۔ بہت ساري چيزوں ميں سبسڈي دي ہے۔ ليکن ساتھ ساتھ پراپرٹي ٹيکس لگا ديا گيا ہے اورتوقع کے مطابق بنک سے رقم نکلوانے پر فيس کو بڑھا ديا گيا ہے۔

بھلے وقتوں ميں بجٹ ميں بڑے بڑے فيصلے ہوا کرتے تھے اور اہم امور کو نمٹايا جاتا تھا۔ مثلاٌ پٹرول کي قيمت کا تعين، درآمدات پر محصولات، دفاعي بجٹ اور ذراعت کے پيشے ميں رعايات بجٹ کا اہم حصہ ہوا کرتي تھيں۔ چند سالوں بعد جب بجٹ ميں سرکاري ملازمين کي تنخواہيں بڑھا کرتي تھيں توجو خوشي حاصل ہوتي تھي وہ ديرپا ثابت نہیں ہوتي تھي کيونکہ اس کے ساتھ ہي اشياۓ خوردونوش کي قميتيں بھي بڑھ جايا کرتي تھيں۔

اب بجٹ ميں يہ ہوتا ہے کہ غيرملکي کمپنيوں کو نوازنے کيلۓ اور آئي ايم ايف کي شرائط پوري کرنے کيلۓ درآمدات پر ڈيوٹي کم کي جاتي ہے  اور اس بات کا بلکل خيال نہيں رکھا جاتا کہ اس سے ملکي صنعت پر برا اثر پڑے گا۔ اي ايم ايف کے اشارے پر ہي بہت سارے کاموں پر ٹيکس لگا کر حکومت کيلۓ مستقل آمدني کا بندوبست کرنے کے ساتھ ساتھ آئي ايم ايف کے قرضوں کي واپسي کي ضمانت بھي مہيا کي جاتي ہے۔

اب بجٹ ميں نہ پٹرول کي قيمتيں بڑھائي جاتي ہيں اور نہ ہي بجلي اور گيس مہنگي کي جاتي ہے۔ اس کام کيلۓ سارے سال ميں مني بجٹ آتے رہتے ہيں اور چونکہ يہ کام قسطوں ميں ہوتا ہے اسلۓ اس پر عوام بھي نہيں چيختي۔ حکومت عقلمند ہے جو صنعت کي ترقي کے اہم ذرائع مہنگے کر کے صنعت کا اسطرح گلا گھوٹتي ہے کہ عوام کو پتہ بھي نہيں چلتا۔ اب حکومتيں اتني طاقتور نہیں رہيں کہ وہ اس طرح کے اہم فيصلے سالانہ بجٹ ميں کرسکيں۔ کيونکہ حکومتوں کو معلوم ہے کہ اس طرح کے يکمشت فيصلوں سے عوام بلبلا اٹھے گي اور اقتدار کو خطرہ لاحق ہوجاۓ گا۔

يہي وجہ سے کہ ہم اب اس سالانہ بجٹ کو مني بجٹ تصور کرنے لگے ہيں اور مني بجٹوں کو اصل بجٹ۔ اگلا بجٹ اب جولائي میں آۓ گا اور پھر اس کے بعد اکتوبر ميں تب ديکھۓ گا کہ آٹے دال کا بھاؤ کيا ہوتا ہے۔