ہماری تحریر کچن کارنر – ہفتہ بلاگستان کے تبصرہ سیکشن میں جعفر صاحب نے ہمیں بتایا کہ ہمارا تذکرہ بی بی سی نے دوبارہ کیا ہے۔ یہ تیسری دفعہ ہے کہ بی بی سی نے ہمارے بلاگ کا حوالہ دیا ہے۔ پہلی دفعہ بی بی سی نے اپنے ایک فیچر ہم بلاگستانی میں جہاں بہت سارے بلاگرز کا حوالہ دیا ان میں ایک ہم بھی تھے۔ دوسری دفعہ چیف جسٹس کی معطلی پر بلاگرز کا رد عمل میں ہمارا ذکر ہوا تھا۔

لیکن اس دفعہ بی بی سی والوں نے ہمارے بلاگ کا لنک نہیں دیا۔ ہو سکتا ہے انہیں یہ ڈر ہو کہ کہیں لنک سے لوگ بی بی سی چھوڑ کر ہمارا بلاگ نہ پڑھنا شروع کر دیں۔ ہا ہا ہا ہا ہا

اسے پڑھ کر خوشی بھی ہوئی اور تھوڑے فکرمند بھی ہو گئے۔ خوشی اسلیے کہ اتنے سارے بلاگرز میں صرف دو بلاگرز یعنی ہمارا اور یاسر عمران مرزا صاحب کا حوالہ دیا گیا جو کہ ایک اعزاز کی بات ہے۔ ہے کہ نہیں؟

لیکن غمزدہ اسلیے ہو گئے کہ ایک حقیر سے آدمی کا بڑے لوگوں کی محفل میں تذکرہ کہیں کسی مصیبت کا باعث نہ بن جائے۔ کیونکہ بی بی سی نے غضب یہ ڈھایا کہ حوالہ بھی اس تحریر کا دیا جو ہمارے حکمرانوں کے بارے میں لکھی گئی تھی۔ حالانکہ ہم نے تو اس تحریر میں اپنے حکمرانوں کی مدح سرائی ہی کی ہے لیکن اگر اس تحریر کا الٹ مطلب لے لیا گیا تو پھر کیا ہو گا۔

خدا کے بندو اگر ہماری تحریروں کا حوالہ دینا ہی تھا تو کسی بے ضرر تحریر کا حوالہ دے دیتے۔ پچھلے دنوں ہم نے بہت ساری ایسی تحاریر لکھی ہیں جن پر ریکارڈ تبصرے بھی ہوئے اور جو معاشرے کے بہت سارے مسائل کی نہ صرف نشاندہی کرتی ہیں بلکہ ان کا حل بھی پیش کرتی ہیں۔ ہم ابھی تک یہی سوچ سوچ کر ہلکان ہو رہے ہیں کہ یہی تحریر کیوں؟