حضرت امام حسین کبھی شکست نہ کھاتے اگر اس وقت کے مسلمان یزید کا ساتھ نہ دیتے۔
سلطان ٹیپو کبھی شہید نہ ہوتا اگر اس کی فوج کا سپہ سالار دشمنوں کیساتھ جا نہ ملتا۔
ہندوستان پر کبھی انگریز قبضہ نہ کر پاتے اگر راجے مہاراجے غداری نہ کرتے۔
مشرقی پاکستان کبھی نہ ٹوٹتا اگر وہاں‌کے لوگ نہ چاہتے۔
بابری مسجد کبھی نہ گرائی جاتی اگر ساری دنیا کے مسلمان ممالک بھارت کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دیتے۔
جنرل ایوب، ضیاء، پرویز مشرف کا اقتدار کبھی اتنا طویل نہ ہوتا اگر سیاستدان ان کا ساتھ نہ دیتے۔
لال مسجد کا سانحہ کبھی رونما نہ ہوتا اگر مسلم لیگ ق مشرف کا ساتھ نہ دیتی۔
ہمارا یہ ایمان ہے کہ وہ قوم تب تک شکست نہیں کھا سکتی جب تک اس کے اپنے افراد غدار نہ بن جائیں۔
یعنی ترقی کیلیے ضروری ہے کہ غداروں کی پرورش یعنی افزودگی روکی جائے۔ غداروں کی افزودگی روکنے کیلیے ضروری ہے ہم اپنی آنے والی نسل کو ایسے ٹیچر مہیا کریں جو اسے اعلٰی پائے کا انستان بنا دیں۔ ٹیچر تبھی اچھے ملیں گے جب والدین اپنے بچوں‌کی پرورش اچھے طریقے سے کرنا چاہیں گے۔ والدین تبھی بچوں کی تربیت اچھی طرح کریں گے جب ان کا مشن دولت اکٹھی کرنے کی بجائے اخلاقی اقدار کو سنوارنا ہو گا۔ یعنی جو کچھ کرنا ہے ہم نے خود کرنا ہے۔