امریکی دہشت گردی کی جنگ کی وجہ سے مشرف دور میں فوج کا امیج بہت خراب ہوا۔ اس امیج کو بہتر کرنے کیلیے موجودہ سول حکومت اور فوج کو کسی نے چند اچھے مشورے دیے۔ ان میں سے ایک خودکش دھماکوں میں شہید ہونے والے فوجیوں کی تصاویر کو سڑکوں پر سجانا ہے۔ اس کا مقصد شہیدوں کی تصاویر دیکھ کر لوگوں کے دلوں میں ان کیلیے ہمدردی rulerflowersکے جذبات پیدا کرنا ہے۔ فوج کا امیج بہتر بنانے کیلیے بہت سارے دوسرے طریقوں کی طرح یہ طریقہ بھی کامیاب رہا ہے۔

ملک پر انڈین اور یورپی ثقافت کی یلغار ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان تصاویر کے سامنے لوگ پھول بھی چڑھانے لگے ہیں۔ کچھ تصاویر کو بوسے دیتے ہیں کچھ ان کے آگے کھڑے ہو کر دعا مانگتے ہیں، کچھ دیے جلاتے ہیں اور کچھ تصاویر دیکھ کر آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔ اب تو حکمرانوں نے بھی شہیدوں کی قبور پر جانے کی بجائے ان کی تصاویر پر پھول چڑھانے شروع کر دیے ہیں۔

شہیدوں کی تصاویر جہاں فوج اور حکمرانوں کیلیے عوام میں ہمدردی کے جذبات پیدا کر رہی ہیں وہیں تصاویرگر اور گل فروشوں کا کاروبار بھی چمک پڑا ہے۔

کیا تصاویر پر پھول چڑھانا ہندو مذہب کی عکاسی نہیں کرتا؟ کیا تصاویر کے آگے پھول چڑھانا اسلام میں جائز ہے؟ کیا تصاویر کی یہ نمائش بتوں کی پوجا نہیں ہے؟