پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنے پول کے تین میں سے دو میچ ہارے اور ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئ۔ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ سے ہارنے کی وہی پرانی وجوہات ہیں جن کا ہم پہلے انگلینڈ کے دورے کے دوران ذکر کرچکے ہیں۔ ایک بارپھر اپنی ٹیم کی رہنمائی اور کرکٹ بورڈ کی آنکھیں کھولنے کیلۓ ہم اس دفعہ ہارنے کی وجوہات دوبارہ بیان کرتے ہیں۔ اگر قارئین چاہیں تو اپنی راۓ کا اضافہ کرسکتے ہیں۔

1۔ نیوزی لینڈ کے میچ سے قبل ایک ہفتے کا آرام ٹیم کیلۓ زہرِ قاتل ثابت ہوا

2۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ہمارے باؤلروں نے آخری دس اووروں میں اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ نہیں کیا۔

3. جنوبی افریقہ کے خلاف سٹارٹ اچھا تھا مگر مزید دو اچھے باؤلروں کی کمی محسوس ہوئی

4۔ بیٹسمینوں نے جنوبی افریقہ کی اننگز سے کوئی سبق نہ سیکھا اور جلد بازی ميں آؤٹ ہوگۓ

اگر ہم مندرجہ ذیل تین چیزوں کا خیال رکھتے تو اچھی کارکردگی دکھا سکتے تھے

1۔ شعیب اور آصف کے ڈوپ ٹیسٹ عقل مندی سے ہینڈل کرتے

2۔ کوچ کو تبدیل کرکے مقامی ٹیلنٹ کو آزماتے

3۔ شاہد آفریدی کی پچھلے بیس میچوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوۓ اسے سیلیکٹ نہ کرتے

اب بھی وقت ہے ورلڈ کپ سے پہلے ولائتی کوچ کو بدل کر دیسی کوچ رکھ لیں۔ کھلاڑیوں کا چناؤ ان کی کارکردگی پر کریں۔ ہر میچ اس طرح پلاننگ سے کھیلیں جسیے جنگ لڑ رہے ہیں جہاں ذرا سی بھی غلطی جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ امید ہے بورڈ ہماری گزارشات پر غور کرے گا اور آنے والے ویسٹ انڈیز کے دورے میں ویسٹ انڈیز کيخلاف آزماۓ گا۔