کچھ عرصہ قبل میڈیا نے ایوانِ صدر سے قائدِاعظم کی تصویر غائب ہونے کی شکایت کی اور ایوانِ صدر نے عوامی غضب سے ڈر کر قائدِاعظم کی تصویر دوبارہ واپس رکھ دی۔ درمیان میں پھر تصویر غائب کر دی گئی جس کی ہم نے یہاں پر شکایت کی۔ آج ہم ہولبرک کیساتھ صدر زرداری کی ملاقات کی تصویر میں قائدِاعظم کی دو تصاویر دیکھ کر حیران رہ گئے یعنی یک نہ شد دو شد۔

اندازہ لگائیں اگر میڈیا اور عوام چاہیں تو حکمرانوں کو کیا کیا کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ اگر عملی طور پر دیکھا جائے تو حکمرانوں کا قائدِاعظم کی تصویر سے کیا لینا دینا۔ یہ دکھاوا ہی ہے جس نے حکمرانوں کو قائدِاعظم کی تصاویر لگانے پر مجبور کر دیا۔ اگر حکمران عوام اور میڈیا کے ڈر سے جج بحال کر سکتے ہیں، این آر او کو اسمبلی سے واپس لے سکتے ہیں، قائدِاعظم کی تصویر واپس ایوانِ صدر میں سجا سکتے ہیں، تو وہ ڈرون حملے بند کرا سکتے ہیں، ایران سے گیس کی خریداری کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں، سترہویں ترمیم ختم کر سکتے ہیں اور بلوچستان میں جنگ بھی ختم کر سکتے ہیں۔ یعنی سبھی کچھ ہو سکتا ہے اگر عوام اور میڈیا چاہے۔