ہم نے دیکھا ہے کہ حد سے زیادہ خود اعتمادی بھی کبھی کبھی آدمی کو شرمندہ کر دیتی ہے۔ ہمیں دو ہزار ڈالر پاکستان بھیجنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو دوست کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے بنک اور ویسٹرن یونین کی بجائے ہم نے منی گرام کی خدمات حاصل کرنے کا پروگرام بنایا۔ پہلے خود کو آن لائن رجسٹر کیا مگر پتہ چلا کہ آن لائن ایک وقت میں 899 ڈالر سے زیادہ نہیں بھیج سکتے۔ پھر ہم نے آن لائن ہی منی گرام کا دفتر ڈھونڈا تو پتہ چلا سی وی ایس فارمیسی کے سٹور پر منی گرام کی سہولت موجود ہے۔

سٹور کلرک نے منی گرام کے فون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا پہلے منی گرام کسٹمر سروس سے بات کریں اور پھر اسے رقم ادا کریں۔ ہم نے فون پر دو ہزار ڈالر کی رقم بھیجنے کی درخواست کی جو شناخت چیک کرنے کے بعد قبول ہوئی اور ہمیں کہا گیا سی وی ایس کی کیشیئر کو رقم دے کر اپنا نمبر لے لیں۔

آپ کو معلوم ہی ہے آج ہی پاکستان کو منی لانڈرنگ روکنے میں ناکام ہونے والے ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔ جب کیشیئر نے دو ہزار ڈالر کے نوٹ دیکھے تو وہ مزید محتاط ہو گئی۔ پہلے کہنے لگی کہ وہ ایک وقت میں ایک ہزار سے زیادہ رقم ارسال نہیں کر سکتی۔ ہم نے اسے کہا ہمیں منی گرام والوں نے فون پر تو ایسا نہیں بتایا۔ پھر اس نے کمپیوٹر میں دو ہزار کی بجائے بیس ڈالر جمع کر دیے۔ بعد میں اس نے سٹور مینجر کو بلایا اور اس نے بتایا کیسے کمپیوٹر میں کاروائی مکمل کرتے ہیں۔ ابھی وہ کاروائی مکمل کر ہی رہی تھی کہ اتنے میں ایک اور سٹور کلرک آ گئی وہ کہنے لگی منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہم ایک دن میں پندرہ سو ڈالر سے زیادہ نہیں بھیج سکتے۔ ہم نے اسے وہی بات دہرائی یعنی منی گرام والوں نے تو ہمیں یہ نہیں بتایا بلکہ انہوں نے تو ایکسچینج ریٹ کیساتھ یہ بھی بتایا کی رقم موصول کرنے والے کو کتنی رقم ملے گی۔ لیکن وہ تو جناب نہیں مانی اور آخرکار طے پایا کہ سٹور کلرک کمپیوٹر میں کاروائی مکمل کرے اور اگر کمپیوٹر رقم قبول کر لے تو ٹھیک۔ کمپیوٹر نے رقم قبول کر لی اور جان میں جان آئی۔ بعد میں دونوں خواتین نے کھسیانی ہنسی کیساتھ ہمارا شکریہ ادا کیا۔