ہمارے ایک بزرگ رشتے دار نے ایک بڑی مزے دار سبق آموز آپ بیتی سنائی۔ کہنے لگیں ان کا بڑا بیٹا بیس سال کا تھا جب خدا نے ان کو دوبارہ امید لگا دی۔ ان کی نند ملنے آئی اور کہنے لگی جب تمہارے ہاں بچہ پیدا ہو گا تو تمہارا بڑا بیٹا کیا کہے گا۔ بزرگ خاتون یہ سن کر رونے لگی اور کہنے لگی یہ خدا کی دین ہے میں کیا کر سکتی ہوں۔ نند بولی میری طرح تم بھی پرہیز کر سکتی تھی۔ ساس نے بھی بیٹی کو جھڑکا اور کہا تم نے میری بہو کو رلا دیا ہے۔
خدا کا کرنا یہ ہوا کہ اگلے ہی ماہ نند اور اس کی بیٹی دونوں ایک ساتھ حاملہ ہو گئیں۔ دونوں کے ہاں نہ صرف اس سال بچے ہوئے بلکہ اگلے سال بھی ہوئے۔ جب بزرگ عورت اپنی نند سے ملیں تو کہنے لگیں میرا تو بیٹا تھا اب تمہارا جوائی کیا کہے گا۔ نند کہنے لگی بھابی کوئی اور بدعا دینی تھی۔ تم نے تو مجھے شرمندہ کر دیا ہے۔
6 users commented in " بڑے بول "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبڑی عمر میں بچہ معیوب کیوں؟
اللہ خير کرے آپ کو اس عمر ميں يہ بڑے بول کيوں ياد آ رہے ہيں کہيں _ _ _
یه سارا کام اس لیےهوتا ہے که پاک معاشرے کے لوگکھیلوں سودور هو گئے هیں اب کرنے کو کام هی صرف ایک ہے
بہت سے دیکھے هیں که ابا جی بچے بنائےجارهے هیں اور لڑکے عربوں ميں کمائی کرکے پہنوں کی شادی ایر بھائوںکی تعلیم کا خرچ اٹھا رهے هیں
بد تمیز کے سوال کے جواب میں
بڑی عمر میں بھی بچے بنائیں لیکن ان کا خرچ بھی اٹھائیں ناںکه
ابا جی بن بیٹھ جاؤ
صرف ابا بننا هی کمال ہے تو جی
یه تو سارے هی کرلیتے هیں
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی۔۔۔۔
یہ ایک معاشرتی بدعت ہے ۔ اللہ سُبحانُہ تعالٰی نے قرآن شریف میں اسی لئے سيّدنا زکریا عليہ السلام کو بڑھاپے میں اولاد کا ذکر فرمایا ہے کہ لوگ اسے معيوب نہ سمجھيں ۔ يہ تو بھائی بہن کی بات ہے ميں نے ايسا ماموں اور ايسا چچا ديکھا ہے جو اپنے بھانجے اور بھتيجے سے چھوٹے تھے
اور کیا
اپنے ایک ماموں کو تو ہم نے خود گود میں کھلایا ہے
Leave A Reply