بلاگر شفقت صاحب نے حلالے پر سچی یا مفروضی کہانی لکھی ہے اور اجمل صاحب نے اپنے تبصرے میں حلالے کی اصل حقیقت بھی واضح کر دی ہے۔ یہ سب پڑھنے کے بعد ہم نے سوچا کیوں ناں طلاق پر بات کی جائے۔

اللہ کو طلاق جیسا جائز حق سخت ناپسند ہے۔ اسی لیے طلاق دینے سے پہلے سو بار سوچنے کیلیے تین ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔ دوسرے اگر طلاق ہو جاتی ہے تو پھر دوبارہ شادی کیلیے بہت کڑي شرط رکھی گئی ہے تا کہ طلاق دینے والا طلاق دینے سے پہلے سو دفعہ سوچے۔ مگر جب سے مسلمان لبرل ہونے لگے ہیں ان میں طلاقوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے۔ وجہ سیدھی سی ہے کہ وہ اب اسلام کے اصولوں کو جھٹلانے لگے ہیں۔

جتنا پاکستان میں شادی کرنا مشکل اور طلاق دینا آسان ہے اتنا ہی امریکہ کینیڈا میں شادی کرنا آسان اور طلاق دینا مشکل ہے۔ پاکستان میں طلاق دیتے وقت مال و اسباب کی بندربانٹ نہیں ہوتی بلکہ عورت کو خالی ہاتھ نکال دیا جاتا ہے۔ یورپ میں جونہی مرد عورت شادی کرتے ہیں وہ تمام مال و اسباب کے برابر کے حصے دار ہو جاتے ہیں اور طلاق کی صورت میں انہیں اپنا سب کچھ برابر تقسیم کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے جہاں شادی سے پہلے مرد عورت سو بار سوچتے ہیں وہیں طلاق دینے سے پہلے بھی انہیں سو بار سوچنا پڑتا ہے۔

اسلام نے طلاق کا نظام اس طرح وضح کیا ہے کہ میاں بیوی دونوں حتی الامکان اس سے بچنے کی کوشش کر سکیں۔ تبھی تو تین طلاقیں ایک ماہ کے وقفے سے دینے کا حکم ہے۔ مگر ہمارے رہنماؤں نے تین طلاقوں کو یک مشت دینے کی سہولت مہیا کر کے صلح کی امید ہی ختم کر دی ہے۔ جبکہ یورپ میں طلاق دینے سے پہلے میاں بیوی کا ایک سال کیلیے الگ رہنا ضروری ہے تا کہ اگر وہ چاہیں تو دوبارہ اکٹھے ہو سکیں۔

یورپ میں طلاق دینا اتنا مشکل ہے کہ انسان اپنی جمع پونجی سے بھی ہاتھ دھو سکتا ہے۔ وکیل کی فیس اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ان کی دولت کا کافی سارا حصہ وکیل ہتھیا لیتے ہیں۔ جو بچتا ہے وہ آدھا آدھا کر لیا جاتا ہے۔ بعض اوقات تو بچتا ہی کچھ نہیں۔ اسلام بھی یہی کہتا ہے کہ عورت کو اگر طلاق دو تو اس سے مال و متاع واپس نہیں لو مگر ہم اس گھاٹے کے سودے کو مانتے ہی نہیں۔

پاکستان میں طلاق کے بعد اگر بچے ماں کے پاس چلے جائیں تو باپ ان کا نان نفقہ دینے سے گریز کرتا ہے۔ اگر عدالت نان نفقے پر مجبور بھی کر دے تو وہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ یورپ میں اگر آدمی اپنے بچون کا نان نفقہ نہ دے تو اس سے زبردستی لیا جاتا ہے اور اگر وہ دینے سے انکار کرے تو اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔