ہماری یہ شروع سے کوشش رہی ہے کہ ہم مذہبی بحث سے دور ہی رہیں اور بلاگ کو خالص سیاسی رہنے دیں۔ مگر کبھی کبھار کسی تبصرہ نگار کے مذہبی تبصرے کی وجہ سے تبصروں میں مذہبی بحث چھڑ جاتی ہے جو ہمیں اچھی نہیں لگتی۔

ہماری پچھلی پوسٹ پر ایک مرزائی صاحب نے تبلیغی تبصرہ جڑ دیا۔ ہم سے غلطی ہوئی کہ ہم نے اس کا جواب دے دیا۔ اس کے بعد جب دیکھا کہ یہ بحث طول پکڑ جائے گی اور ہماری پوسٹ کے اصل موضوع سے ہٹ جائے گی تو ہم نے دونوں تبصرے مٹاتے ہوئے ان سے اس موضوع پر دوبارہ بحث نہ کرنے کی درخواست کی۔ مگر وہ تو سننے کو تیار ہی نہیں تھے۔ انہوں نے پھر تبصرے لکھ دیے۔ ہم نے دوبارہ درخواست کی کہ جناب اگر مرزائیت پر بحث کرنی ہے تو یہ ہمارا ای میل ایڈریس ہے اس پر ہم سے جی بھر کر بحث کر لیجئے مگر وہ تو یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

اس کے بعد میں ہم نے ان کے نئے نام پر بھی پابندی لگا دی ہے اور انصاف کا تقاضا پورا کرتے ہوئے ان کے جواب میں لکھے گئے دوسرے قارئین کے تبصرے بھی مٹا دیے ہیں۔

ہم پھر درخواست کریں گے کہ خدارا ہمارے بلاگ پر دوبارہ ایسی کوشش مت کیجئے گا۔ اگر ہمیں مرزائیت پر قائل کرنے کا زیادہ ہی شوق ہے تو ہم سے ای میل پر رابطہ کیجیے تا کہ ہمارے قارئین اس بدمزگی سے بچے رہیں۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم نے جو انہیں دعوت دی ہے اس میں خرابی کیا ہے جو وہ قبول کرنے کی بجائے نئے نئے ناموں سے تبصرے کرنے سے باز نہیں آ رہے۔

امید ہے وہ اپنے دین کی لاج رکھتے ہوئے اور اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری بات اس دفعہ ضرور مان لیں گے۔