ایشیئن گیمز میں پاکستان نے ہاکی میں ملائشیا کو دو صفر سے ہرا کر بیس سال بعد سونے کا تمغہ جیت لیا۔ ہم اس جیت پر ہاکی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جب سے آسٹروٹرف متعارف ہوئی ہے ایشیا میں بیس تیس سالوں سے ہاکی زوال پذیر ہے۔ ہمارے خیال میں یورپ نے دولت کی بنیاد پر ہاکی میں برتری حاصل کی ہے۔ ایشیا کے ممالک ایک دو سے زیادہ اپنے ملک میں آسٹروٹرف بچھانے سے معزور رہے۔ یورپ نے ہاکی کے رول بدل کر ایشیا کے ہاکی سٹائل کو بہت بڑا دھچکا لگایا۔ بیس تیس سال پہلے ملائشیا، جنوبی کوریا، جاپان کرکٹ کے زمبابوے ہوا کرتے تھے۔ آج پاکستان کا ان ممالک کو ہرانا بھی بہت بڑا اعزاز سمجھا جانے لگا ہے۔

ہم ہاکی کے زوال پر پہلے بھی یہاں اور یہاں لکھ چکے ہیں۔ ہمیں ہاکی پر تھوڑی سی اتھارٹی حاصل ہے کیونکہ ہم نے بیس سال محلے سے لیکر یونیورسٹی تک ہاکی کھیلی ہے۔ ہم نےشہناز شیخ، تنویر ڈار سے لیکر سمیع اللہ، صلاح الدین، حسن سردار، حنیف، قمر ضِا، شہباز سینئر اور شہباز جونیئر تک کا کھیل دیکھا ہوا ہے۔ ایشیائی ڈربلنگ بڑی مشہور ہوا کرتی تھی اور ہمارے کھلاڑی دو چار کھلاڑیوں کو یکے بعد دیگرے ڈاج دے کر گول کیا کرتے تھے۔ لیکن آسٹروٹرف نے ایشیائی ڈربلنگ کو بہت نقصان پہنچایا۔ ہماری بدقسمی یہ رہی کہ نہ تو ہم نے ملک کے ہر شہر میں آسٹروٹرف بچھائیں اور نہ یورپ کے چھوٹے پاسز کی تکنیک کو اپنایا۔

ہم شرطیہ کہ سکتے ہیں کہ اگر آج بھی ملک کے ہر سکول، کالج اور یونیورسٹی  میں آسٹروٹرف بچھا دی جائیں تو ہاکی میں ہم پھر اپنا کھویا مقام دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ نہ تو حکومت کے پاس انتا پیسہ خرچ کرنے کی ہمت ہے اور نہ ہی کسی سابق کھلاڑی اور سوشل ورکر کو خیال آیا ہے کہ وہ عمران خان کے شوکت خانم ہسپتال کی طرح چندے کی مہم سے ملک میں آسٹروٹرف کا جال بچھا سکے۔

کافی عرصے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کو یکے بعد دیگرے ایک ماہ میں دوخوشیاں ملی ہیں۔ پہلے لڑکیوں کی کرکٹ ٹیم نے سونے کا تمغہ جیتا اور آج لڑکوں کی ہاکی ٹیم نے سونے کا تمغہ جیتا۔ سہیل عباس اور ریحان بٹ کے گولوں نے سونے کا تمغہ پاکستان کے نام کیا۔ گول کیپر نے بھی عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ہماری دعا ہے کہ جیت کا یہ تسلسل ہر کھیل میں جاری و ساری رہے اور پاکستان کرکٹ کا ورلڈ کپ اور ہاکی کا اولمپک جیتے۔