زبان درازی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بات کہتی ہے تو مجھے منہ سے نکال اور میں تمہیں گاؤں سے نکلواتی ہوں۔ اسی طرح حدیث شریف ہے کہ جو دو ہونٹوں اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں کی حفاظت کرے گا نبی پاک صلعم اسے جنت کی بشارت دیں گے۔ یہ زبان ہی ہے جو اگر منہ پھٹ کے ہاتھ لگ جائے تو وہ کہنے اور سننے والے دونوں کی ایسی تیسی کر دیتی ہے۔
یہی زبان آج گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کا سبب بنی۔ تاثیر صاحب کافی عرصے سے جو منہ میں‌آتا تھا بولے جاتے تھے۔ کبھی میاں فیملی پر حملے کرتے اور کبھی مولویوں پر۔ جب انہوں نے توہین رسالت کے جرم میں سزا پانے والی عورت کی دادرسی کی ٹھانی اور وہ بھی اپنے غیرملکی آقاؤں کی دلجوئی کیلیے، انہوں نے ایک ایسا جملہ کہ دیا جو آج ان کی موت کا سبب بنا۔ مسلمانوں کے ملک میں نبی پاک کے متعلق قانون کو کالا قانون کہنا آ بیل مجھے مار کے مصداق تھا۔ مگر انہوں نے سوچا ہو گا وہ گورنر ہاؤس میں محفوظ ہیں۔ ان کی سیکیورٹی مضبوط ہے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ مگر خدا کی قدرت دیکھیے انہی کے محافظ نے انہیں‌قتل کر دیا۔
جو ہوا غلط ہوا اور ایسا نہیں‌ہونا چاہیے تھا۔ مگر سلمان تاثیر کو ان کی زبان درازی نے موت کی نیند سلا دیا۔