یورپ کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی مدر ڈے، فادر ڈے وغیرہ وغیرہ منانے شروع کر دیے ہیں۔ بس اتفاق سمجھیے کہ اس جمعہ کو امام صاحب نے اپنے خطبے میں ماں باپ کے حقوق کا ہی ذکر کیا۔ انہوں نے ایک حدیث کا حوالہ دے کر بتایا کہ ماں باپ کی عزت نہ کرنے والے کو اس کی زندگی میں ہی سزا مل جاتی ہے۔

ہمارے ایک عزیز نے اپنی ماں کی کبھی عزت نہیں کی۔ وہ اپنی ماں کو اپنی بہنوں کے گھر سے اسلیے واپس لے جایا کرتا تھا کہ بیٹیاں ماں کی خوب خاطر تواضح کیا کرتی تھیں۔ اس نے ماں کو مارا بھی اور ساری زندگی تنگ بھی کیا۔ ان کی ماں اکثر اکلوتے بیٹے کی سختیوں پر کہا کرتی تھی “کچھ نئیں توں کھٹنا”۔

وہی ہوا ساری زندگی اس آدمی نے ادھار پر زندگی بسر کی، بچوں کی پرورش اچھے طریقے سے کرنے کی بجائے عیاشیوں میں پڑا رہا۔ اب وہ زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ اس کو اپنے پانچ بیٹوں اور بیوی سے شکوہ ہے کہ وہ اس کو پوچھتے نہیں ہیں۔ وہ آج کل اپنے بیٹے کی ساس کے گھر رہ رہا ہے اور سارے لوگ اس کا مذاق اڑا رہےہیں۔