چند ماہ پہلے جب ایم کیو ایم حکومت میں تھی ذوالفقار مرزا کو وزارت سے ہٹا کر لمبی رخصت پر اسلیے بھیج دیا گیا کہ وہ ایم کیو ایم کیخللاف بیان بازی سے باز نہیں آ رہے تھے۔ اب جونہی ایم کیوایم حکومت سے الگ ہوئی اور کراچی میں ہنگامے ہونے لگے تو پیپلز پارٹی نے دوبارہ ذوالفقار مرزا کو میدان میں اتار دیا۔ مگر ذوالفقار مرزا کے پہلے بیان نے ہی ایم کیو ایم کی صفوں میں کھلبلی مچا دی اور اس نے کراچی سمیت مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے شروع کر دیے۔ ابھی مظاہرے شروع ہوئے دو دن بھی نہیں گزرے تھے کہ حکومت نے ہار مان لی اور ذوالفقار مرزا کو ایم کیو ایم کی شرط کیمطابق ٹی وی پر معذرتی بیان جاری کرنا پڑا۔

اب بھلا ذوالفقار مرزا اور پی پی پی سے کوئی پوچھے کہ اگر ایم کیو ایم سے اتنا ہی خوف تھا اور بعد میں گیدڑ بننا تھا تو پھر شیر بننے کی کیا ضرورت تھی۔

لیکن جو باتیں ذوالفقار مرزا نے آفاق احمد کے بارے میں کہیں وہ تو سچ ہیں۔ آفاق احمد دس سالوں سے جیل میں اسلیے بند ہے کہ اس نے ایم کیو ایم سے الگ ہو کر مہاجر قومی موومنٹ بنا رکھی ہے۔ ابھی تک اس کیخلاف ایک بھی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایم کیو ایم فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آفاق احمد کی رہائی کی سفارش کر دیتی اور صدر آصف زرداری اسی طرح آفاق احمد کو رہا کردیتے جس طرح انہیں رہائی ملی۔ مگر ہم لوگوں میں اس طرح کی نیکیاں کمانے کی عادت نہیں ہے۔ ہم لوگ تو پرتشدد احتجاج کرنے کے عادی ہیں۔ بسیں جلائیں گے، عمارتوں کو آگ لگائیں گے اور پھر اپنی بات منوائیں گے۔