اخباري اطلاعات کے مطابق نيوز چينلز کي نشريات سندھ کے بڑے بڑے شہروں ميں ايم کيو ايم يا سرکاري حکام کے کہنے پر بند کي گئيں۔ يہ نشريات اس وقت بند کي گئيں جب جنرل صدر مشرف کے جلسے کي کوريج کے بعد چيف جسٹس کے قافلے کي کوريج دوبارہ شروع کي گئ۔ اس وقت چيف جسٹس کے اسلام آباد سے لاہور تک کا جي ٹي روڈ کا سفر اپنے عروج پر تھا اور مخالفين کيليے پريشاني کا سبب بن رہا تھا۔ يہ پريشاني اس وقت اپنے عروج پر پہنچ گئ جب پنجاب کي حکومتي پارٹي نے لاہور ميں جنرل مشرف کے حق ميں ريلي نکالنے کي ناکام کوشش کي۔ جب سرکاري مشينري کے استعمال کے باوجود اس ريلي کيليے لوگ اکٹھے نہ کئے جاسکے تو وزير اعليٰ پرويز الٰہي نے اس ريلي ميں شرکت کا پروگرام ملتوي کرديا۔

چيف جسٹس کي اپنے حقوق کي بحالي کي تحريک کو عوامي تحريک ميں بدلتے ديکھ کر حکومتي ايوانوں ميں پريشاني کي لہر دوڑ چکي ہے۔ اس پريشاني ميں اقتدار ميں شامل تمام جماعتيں شامل ہيں۔ کہتے ہيں جب بلي کے پاؤں جلنے لگتے ہيں تو وہ اپنے بچے پاؤں کے نيچے رکھ ليتي ہے۔ يہ صورتحال جمہوريت کي حامي حکومتي جماعتوں کي ہے جب انہيں اپني بقا کي فکر لاحق ہونے لگي تو انہوں نے غير جمہوري ہتھکنڈے استعال کرنے شروع کرديے۔

کسي نے جي ٹي روڈ پر آنے والے راستے بند کرديے تو کسي نے نيوز چينلز کي نشريار روک ديں۔ حکومت کي حامي جماعتيں جتنا مرضي يقين دلانے کي کوشش کريں مگر عام آدمي يہي سمجھے گا کہ نيوز چينلز کي نشريات سندھ ميں اسي نے بند کروائيں جس کو سندھ ميں اپني ساکھ گرتي ہوئي نظر آئي۔ حکومت يا اس کي حامي جمہوري جماعتيں کيبل آپريٹرز سے جتنے مرضي يہ بيان دلواليں کہ نشريات فني خرابي کي وجہ سےبند ہوئيں، کوئي باشعور آدمي اس بات پر يقين نہيں کرے گا۔ کيونکہ ابھي تک دنيا ميں ايسي کوئي فني خرابي ايجاد ہي نہيں ہوئي جو متعصب ہو۔ اگر فني خرابي ہوتي تو پھر يا تو ساري نشريات بند ہوتيں يا نيوز چينلز کيساتھ چند دوسرے چينلز بھي بند ہوجاتے۔ کبھي کبھي آدمي جلد بازي ميں جرم کرتے ہوئے ايسي احمقانہ غلطياں کر جاتا ہے جو اسے سزا دلوا کرہي چھوڑتي ہيں۔ اسي طرح اگر ان نشريات کو بند کروانے والوں ميںذرا سي بھي عقل ہوتي تو وہ کوئي ايسا طريقہ اپناتے جس سے ان پر شک نہ گزرتا۔

 اب سندھ کے جن بڑے شہروں ميں جس پارٹي کي اکثريت ہے وہ صرف ايم کيو ايم ہي ہے۔ ايم کيو ايم جاگيرداروں اور وڈيروں کيخلاف عام آدمي کے حقوق کي حفاظت کيليے وجود ميں آئي۔ ايم کيو ايم کے سربراہ الطاف حسين نے چيف جسٹس کي غيرفعالي کے شروع ميں يہ بيان ديا تھا کہ اس معاملے ميں ايم کيو ايم سے مشورہ نہيں کيا گيا اور اس طرح اس زيادتي کو اپنے آپ سے الگ کرليا۔ ليکن اس کے بعد اس سارے معاملے میں ايم کيو ايم نے صرف خاموشی ہي اختيار نہيں کي بلکہ وکيلوں کو غلط مشورے بھي دينے شروع کرديے۔ ايم کيو ايم بھي دوسري حکومتي جماعتوں کي طرح يہي تصور کربيٹھي کہ يہ وقتي ابال ہے جو چند دنوں ميں ٹھنڈا پڑ جائے گا۔ اب جب ايم کيو ايم سميت حکومتي پارٹيوں نے ديکھا کہ چيف جسٹس کي تحريک عوامي رنگ اختيار کر رہي ہے تو انہيں اپنے اقتدار کو بچانے کيليے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پڑ رہے ہيں۔

ويسے تو حکومتي پارٹياں ہميشہ چڑھتے سورج کي پوجا کرتي رہي ہيں ليکن موجودہ تبديلي کو ابھي تک وہ اپنے ليے کوئي خطرہ نہيں سمجھ رہيں وگرنہ اب تک لوٹا بازي کا کھيل شروع کرچکي ہوتيں۔

جس طرح بينظير فوجي حکومت کيساتھ ڈيل کرکے اپني پارٹي کي نظرياتي اساس اور اپنے باپ کي جدوجہد کو نقصان پہنجائيں گي اسي طرح جمہوري پارٹياں فوجي قيادت کيخلاف اس اٹھنے والي تحريک ميں شامل نہ ہوکر آمريت کا ساتھ دينے کے اپنے اوپر لگائے گئے دھبے کو اور گہرا کرليں گي۔ اب بھي وقت ہے تمام حکومتي جمہوري پارٹياں آمريت سے عليحدگي اختيار کرکے پاکستان کو جمہوري راستے پر گامزن کرنے ميں مدد ديں اور اپنا نام تاريخ ميں رقم کرليں۔

اگر حکومت يا اس کي سياسي پارٹياں اپنے اوپر سے نشريات بند کرانے کا الزام غلط ثابت کرنا چاہتي ہيں تو وہ اس معاملے کي غيرجانبدارانہ تحقيقات کروائيں تاکہ اصل صورتحال سامنے آسکے۔ اس جرم ميں ملوث لوگوں کو بے نقاب کرنا جمہوريت کي اصل خدمت ہوگي۔ اب ديکھنا يہ ہے کہ يہ خدمت کس جمہوري پارٹی کے حصے ميں آتي ہے۔